دہلی فساد میں مارے گئے مدثر خان کے کنبہ کو وزن 2026 نے دیا سہارا، تمام اخراجات اٹھانے کا وعدہ

دہلی فساد میں مارے گئے مدثر خان کے بچوں کی تعلیم کا سارا خرچ اٹھانے کے لیے وزن 2026 کے تحت قائم ’دی ومن ایجوکیشن اینڈ ایمپاورمنٹ ٹرسٹ‘ نے مدثر خان کی فیملی کو گود لے لیا ہے۔

تصویر محمد تسلیم
تصویر محمد تسلیم
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: راجدھانی دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں امسال فروری ماہ میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں درجنوں جان جانے کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر بھاری مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ دہلی فساد میں جن کی جانیں بچ گئی ہیں وہ جب اس منظر کو یاد کرتے ہیں تو ان کے زخم تازہ ہو جاتے ہیں۔ جانی و مالی نقصان برداشت کرنے والے افراد اپنے اس غم کو کبھی نہیں بھول پائیں گے۔

مدثر نے اپنے پیچھے بزرگ والدین اپنی اہلیہ اور 8 بچوں کو چھوڑا ہے
مدثر نے اپنے پیچھے بزرگ والدین اپنی اہلیہ اور 8 بچوں کو چھوڑا ہے

دہلی فساد میں مارے گئے مدثر خان کے اہلِ خانہ کی ہر ممکن مدد کرنے اور ان کے بچوں کی تعلیم کا سارا خرچ اٹھانے کے لیے وزن 2026 کے تحت قائم ’دی ومن ایجوکیشن اینڈ ایمپاورمنٹ ٹرسٹ‘ نے مدثر خان کی فیملی کو گود لے لیا ہے۔ واضح رہے کہ مدثر خان کو فسادیوں نے 25 فروری کو اس قدر بے رحمی سے مارا تھا کہ وہ بری طرح زخمی ہو گئے تھے۔ بعد ازاں مدثر خان کو جی ٹی بی اسپتال میں علاج کرانے کے لیے داخل کرایا گیا تھا، اور دورانِ علاج ان کی موت ہوگئی تھی۔ مدثر خان پلاسٹک ری سائکلنگ کی یونٹ چلاتے تھے۔ اپنے 8 بچوں اور اہلیہ کے ساتھ کردم پوری محلہ میں مقیم تھے۔


واضح رہے کہ مدثر کی سب سے چھوٹی بیٹی محض 15 دن کی تھی، جب اس ننّھی سی بچی کے سر سے والد کا سایہ ہمیشہ کے لیے اٹھ گیا۔ مدثر نے اپنے پیچھے بزرگ والدین، اہلیہ اور 8 بچوں کو چھوڑا ہے۔ مدثر خان کے اہلِ خانہ اور بچوں کی پرورش کا بیڑہ دی ویمن ایجوکیشن اینڈ ایمپاورمنٹ ٹرسٹ نے اٹھایا ہے۔ اس بابت ومن ایجوکیشن کے پی آر او عمران نے نمائندہ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مدثر خان اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے کے خواہش مند تھے۔ ان کا خواب تھا کہ ان کی بڑی بیٹیوں میں سے ایک ڈاکٹر اور دوسری ٹیچر بنے۔ انہوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے بتایا کہ وزن 2026 کے تحت مدثر خان کے اہلِ خانہ کو پندرہ ہزار روپے ہر ماہ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ تاکہ ان کے بچوں کی تعلیم میں کوئی رکاوٹ نہ آنے پائے، انہوں بتایا کہ یہ مدد جب تک ملتی رہے گی جب تک سبھی بچے اپنی تعلیم پوری طرح مکمل نہیں کر لیتے۔ تاہم ان کی شادی نا ہو جائے۔ بچوں کی تعلیم میں جس قسم کی ضرورت پیش آئے گی اس کو بھی پورا کیا جائے گا۔

وزن 2026 کیا ہے؟

وزن 2026 ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن نئی دہلی کا ایک ہمہ جہت دس سالہ ترقیاتی منصوبہ ہے۔ جس میں 8 تنظیمیں مشترکہ طور پر کام کر رہی ہیں۔ اس پلان کا ہدف 100گاؤں کو گود لے کر وہاں کے یتیم اور غریب بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے ساتھ ساتھ مرکزی و ریاستی حکومت کی جانب سے عوام کی فلاح و بہبود سے متعلق اسکیموں کے بارے میں لوگوں کو معلومات فراہم کرانا بھی ہے۔ پی آر او عمران کے مطابق اب تک وزن 2026 کے تحت تقریبآ 40 گاؤں کو گود لیا جا چکا ہے۔ اور وہاں مندرجہ ذیل تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔


  1. ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن

  2. ہیومن ویلفیئر ٹرسٹ

  3. سوسائٹی فار برائٹ فیوچر

  4. میڈیکل سروسز سوسائٹی

  5. سہولت مائکرو فائنانس

  6. ماڈل ویلیج ٹرسٹ

  7. دی ویمن ایجوکیشن اینڈ امپاورمنٹ ٹرسٹ

  8. نا گرک وکاس کیندرا۔

عمران نے یہ بھی بتایا کہ ہم ہر سال 500 ایسے اسٹوڈنٹس کو اسکالرشپ دیتے ہیں جو گریجویشن اور پوسٹ گریجویٹ کر رہے ہیں اور مالی مدد کے مستحق ہیں۔ ان کا کہنا ہے تعلیم وہ قیمتی زیور ہے جو ہر شعبہ میں کام آتا ہے۔ نیز تعلیم کے بغیر زندگی کا تصوّر ہی نا ممکن ہے۔


سوسائٹی فار برائٹ فیوچر دہلی کے ذمہ دار محد ثاقب کا کہنا ہے کہ ملک میں کثیر تعداد میں یتیم اور غریب بچے موجود ہیں جو کافی ہونہار ہوتے ہیں، لیکن معاشی تنگی کی وجہ سے وہ اسکول نہیں جا پاتے ہیں۔ جو جاتے بھی ہیں وہ مختلف مسائل کی وجہ سے لمبا سفر نہیں طے کر پاتے۔ ان کا ماننا ہے کہ جب کوئی بچہ اسکول جانے سے محروم رہ جائے گا وہ ترقی کیسے کرے گا۔ بعض لوگ عدم معلومات کے سبب درمیان میں ہی پڑھائی لکھائی چھوڑ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد سبھی کو بنیادی تعلیم دلانا ہے تاکہ وہ مستقبل میں بہتر زندگی بسر کر سکیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ہماری تنظیم لوگوں کی مدد کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔ دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں جن لوگوں کا ذریعہ معاش تباہ و برباد ہو گیا تھا ایسے لوگوں کی زندگی کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لئے ہم رات دن کام کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Jul 2020, 9:11 PM