دہلی: ایل جی نے بجلی سبسیڈی میں مبینہ بے ضابطگی کی جانچ کا دیا حکم، اجئے ماکن نے عآپ حکومت پر کیا حملہ

کانگریس لیڈر اجئے ماکن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’دیکھیں، 3 سالوں سے آر ٹی آئی لگا رہا ہوں، کس کو سبسیڈی مل رہی ہے؟ لسٹ تو دیں... کوئی جواب نہیں، ایل جی نے جانچ بٹھا کر ٹھیک کرا۔‘‘

بجلی، تصویر آئی اے این ایس
بجلی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے ایل جی (لیفٹیننٹ گورنر) وی کے سکسینہ نے منگل کے روز دہلی کے چیف سکریٹری کو بجلی تقسیم کمپنی بی ایس ای ایس کو عآپ حکومت کے ذریعہ دی جانے والی بجلی سبسیڈی میں مبینہ بے ضابطگی کی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ اس سلسلے میں ایل جی نے سات دن میں رپورٹ مانگی ہے۔ ایل جے کے اس حکم کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر اجئے ماکن نے کیجریوال حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’دہلی بجلی سبسیڈی گھوٹالہ ہے۔ کیجریوال بجلی کمپنیوں کے آڈٹ کے وعدہ پر اقتدار میں آئے۔ اب بغیر کنزیومر آڈٹ کے 18000 کروڑ پرائیویٹ بجلی کمپنی کو دے دیے۔‘‘

اجئے ماکن نے اس ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’دیکھیں، 3 سالوں سے آر ٹی آئی لگا رہا ہوں، کس کو سبسیڈی مل رہی ہے؟ لسٹ تو دیں... کوئی جواب نہیں۔ ایل جی نے جانچ بٹھا کر ٹھیک کرا۔‘‘ اجئے ماکن پہلے بھی عآپ حکومت کو بجلی سبسیڈی اور دیگر ایشوز کو لے کر تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ اب جب کہ ایل جی نے بجلی سبسیڈی معاملے میں رپورٹ طلب کی ہے تو انھوں نے بھی یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ کیجریوال حکومت بہت کچھ چھپا رہی ہے جس کی جانچ ضروری ہے۔


قابل ذکر ہے ایل جی سکریٹری نے چیف سکریٹری سے پوچھا ہے کہ دہلی بجلی ریگولیٹری کمیشن (ڈی ای آر سی) کے 19.02.2018 کے حکم، جس میں دہلی حکومت کو ڈی بی ٹی (ڈائریکٹ بینک ٹرانسفر) کے ذریعہ سے صارفین کو بجلی سبسیڈی کی ادائیگی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی، اسے اب تک نافذ کیوں نہیں کیا گیا ہے۔

دراصل ایل جی کو مشہور وکلا اور ماہرین قانون کے ایک گروپ کی طرف سے بجلی سبسیڈی میں مبینہ بے ضابطگی کی شکایت کی گئی۔ شکایت دہندگان نے عآپ ترجمان اور دہلی کے ڈائیلاگ اینڈ ڈیولپمنٹ کمیشن (ڈی ڈی سی) کے نائب سربراہ جاسمین شاہ اور عآپ رکن پارلیمنٹ این ڈی گپتا کے بیٹے نوین گپتا کی ان بے ضابطگیوں اور خامیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ الزامات کے مطابق جاسمین شاہ اور نوین گپتا کے ذریعہ ایک بڑا گھوٹالہ کیا گیا ہے، جنھیں کیجریوال حکومت کے ذریعہ انل امبانی گروپ کی ملکیت والی بی ایس ای ایس راجدھانی پاور لمیٹڈ (بی آر پی ایل) اور بی ایس ای ایس یمنا پاور لمیٹڈ (بی وائی پی ایل) کے بورڈ آف ڈائریکٹرس میں ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔ ان نجی ڈسکامس میں دہلی حکومت کے 49 فیصد شیئر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔