دہلی دنیا کی سب سے زیادہ آلودہ راجدھانی، بہار کا بیگوسرائے بھی آلودہ ترین شہر

بیگوسرائے عالمی سطح پر سب سے زیادہ آلودہ شہر کے طور پر ابھرا ہے جس کی اوسط پی ایم 2.5 ارتکاز 118.9 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر ہے۔ سال 2022 کی درجہ بندی میں اس شہر کا نام بھی نہیں تھا

<div class="paragraphs"><p>دہلی میں آلودگی / آئی اے این ایس</p></div>

دہلی میں آلودگی / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دنیا بھر میں آلودگی کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں دہلی کو آلودہ ترین فضا والی راجدھانی قرار دیا گیا ہے۔ تاہم اگر ہم دنیا کے سب سے آلودہ شہر کی بات کریں تو بہار کا بیگوسرائے سرفہرست ہے۔ سوئس تنظیم ’آئی کیو ایئر‘ کی ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ 2023 کے مطابق، 54.4 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر کی اوسط سالانہ پی ایم 2.5 ارتکاز کے ساتھ ہندوستان، بنگلہ دیش (79.9 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر) اور پاکستان (73.7 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر) کے بعد 2023 میں 134 ممالک میں تیسرا بدترین ہوا کے معیار والا ملک رہا۔ جبکہ 2022 میں ہندوستان 53.3 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر اوسط پی ایم 2.5 ارتکاز کے ساتھ آٹھواں سب سے آلودہ ملک تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ اب ملک میں آلودگی مزید بڑھ گئی ہے۔

بیگوسرائے کو عالمی سطح پر سب سے زیادہ آلودہ شہر قرار دیا گیا ہے جس کی اوسط پی ایم 2.5 ارتکاز 118.9 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر ہے۔ خیال رہے کہ سال 2022 کی درجہ بندی میں اس شہر کا نام بھی نہیں تھا۔ دہلی کی پی ایم 2.5 کی سطح 2022 میں 89.1 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر سے 2023 میں 92.7 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر ہو گئی ہے۔ قومی راجدھانی کو 2018 سے لگاتار چار بار دنیا کی سب سے آلودہ راجدھانی قرقار دیا گیا ہے۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہندوستان میں 1.36 بلین لوگ پی ایم 2.5 کے ارتکاز کا تجربہ کرتے ہیں جو کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے تجویز کردہ 5 مائیکروگرام فی مکعب میٹر کی سالانہ گائیڈ لائن کی سطح سے زیادہ ہے۔ نیز، 1.33 بلین لوگ، یا ہندوستانی آبادی کا 96 فیصد، ڈبلیو ایچ او کی سالانہ پی ایم 2.5 گائیڈ لائن سے سات گنا زیادہ پی ایم 2.5 کی سطح کا تجربہ کرتے ہیں۔ ملک کے 66 فیصد سے زیادہ شہروں میں سالانہ اوسط 35 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر سے زیادہ ہے۔

آئی کیو ایئر نے کہا کہ اس رپورٹ کو بنانے کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا 30000 سے زیادہ ریگولیٹڈ ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سٹیشنز اور کم لاگت ایئر کوالٹی سینسرز کے عالمی نیٹ ورک سے آیا ہے جو تحقیقی اداروں، سرکاری اداروں، یونیورسٹیوں اور تعلیمی سہولیات، غیر منافع بخش غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ یہ تقسیم تنظیموں، نجی کمپنیوں اور شہری سائنسدانوں سے جمع کی گئی تھی۔


2022 کی ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ میں 131 ممالک، علاقوں اور ریاستوں کے 7323 مقامات کا ڈیٹا شامل تھا، جبکہ 2023 میں یہ تعداد 134 ممالک، علاقوں اور ریاستوں میں 7812 مقامات تک بڑھ گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 9 میں سے ایک موت فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ فضائی آلودگی انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، فضائی آلودگی ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ ناگہانی اموات کی ذمہ دار ہے۔

پی ایم 2.5 فضائی آلودگی کی وجہ سے صحت سے متعلق متعدد مسائل پیدا ہو گئے ہیں، جن میں دمہ، کینسر، فالج اور پھیپھڑوں کی بیماریاں شامل ہیں لیکن معاملہ یہی تک محدود نہیں ہے، ذرات کی اعلی سطح بچوں میں علمی نشوونما متاثر کر سکتی ہے، دماغی صحت کے مسائل پیدا کر سکتی ہے اور ذیابیطس سمیت موجودہ بیماریوں کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔