پرانی گاڑیوں پر پابندی کے لیے دہلی ابھی تیار نہیں، ایل جی نے حکومت کو خط لکھ کر ضابطہ نافذ نہیں کرنے کا کیا مطالبہ
لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے کہا ہے کہ عام آدمی، خاص کر متوسط طبقہ، اپنی ساری بچت لگا کر گاڑی خریدتا ہے۔ ایسے میں اچانک اس کی گاڑی کو غیر قانونی اعلان کرنا سماجی اور اقتصادی طور سے غلط ہے۔

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونئے سکسینہ
دہلی میں پرانی گاڑیوں (ای او ایل وہیکل) پر پابندی لگانے کے فیصلے کو لے کر اب تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے۔ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے اس فیصلے کو لے کر دہلی حکومت کو مکتوب لکھا ہے۔ اس مکتوب میں انہوں نے کہا ہے کہ ابھی دہلی اس طرح کی پابندی کے لیے تیار نہیں ہے۔ دہلی میں آلودگی کو لے کر وقت وقت پر نئے ضابطے بنائے جاتے ہیں، جن میں ای او ایل (اِنڈ آف لائف) وہیکل پر پابندی بھی شامل ہے۔
وی کے سکسینہ نے اس حکم پر فی الحال روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے اپنے خط میں لوگوں کو ہونے والی کئی پریشانیوں کے بارے میں لکھا ہے۔ ایل جی کا کہنا ہے کہ دہلی میں ابھی ایسی سہولتیں نہیں ہیں جس سے لاکھوں گاڑیوں کو ہٹانا یا اسکریپ کرنا ممکن ہو۔
انہوں نے کہا کہ عام آدمی، خاص کر متوسط طبقہ، اپنی ساری بچت لگا کر گاڑی خریدتا ہے۔ ایسے میں اچانک اس کی گاڑی کو غیر قانونی اعلان کرنا سماجی اور اقتصادی طور سے غلط ہے۔ کئی کنبے اپنی گاڑی سے جذباتی طور سے جڑے ہوتے ہیں۔ پرانے وہیکل صرف ایک مشین نہیں بلکہ کئی یادوں کا حصہ ہوتے ہیں۔ ایل جی نے دہلی حکومت سے گزارش کی ہے کہ وہ 2018 کے سپریم کورٹ کے حکم کے دوبارہ جائزہ کے لیے عرضی دائر کریں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مشورہ دیا کہ دہلی حکومت سی اے کیو ایم (کمیشن فار ایئر کوالیٹی مینجمنٹ) کے سربراہ سے گزارش کرے کہ وہ اس ضابطے کو نافذ نہ کریں، جب تک کہ صحیح تیاری نہ ہو جائے۔
دراصل ای او ایل وہیکل وہ گاڑیاں ہوتی ہیں جن کی ویلیڈیٹی ختم ہو چکی ہے۔ پٹرول گاڑیوں کے لیے 15 سال، ڈیزل گاڑیوں کے لیے 10 سال ہوتی ہے۔ پالیوشن کنٹرول کی وجہ سے اس ویلیڈیٹی کے بعد ایسی گاڑیوں کو چلانا ممنوع ہوتا ہے۔
دہلی میں ضابطے کے نافذ ہونے کے بعد لاکھوں گاڑیاں جن کی عمر 10 یا 15 سال ہو چکی ہیں، سڑکوں سے ہٹائی جائیں گی، جس سے متوسط طبقہ پر نئی گاڑی خریدنے کا دباؤ آ جائے گا۔ وہیکل اسکریپ پالیسی کا اثر تیزی سے دکھائی دے گا۔ ٹیکسی، آٹو اور کمرشیل گاڑیوں پر بھی اس کا اثر پڑے گا۔
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کا یہ قدم عوام کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے کافی ضروری معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ صاف کیا ہے کہ آلودگی پر قابو کی سمت میں کام ہونا چاہیے لیکن تیاری کے بغیر نافذ کیا گیا کوئی بھی ضابطہ عام آدمی پر بوجھ بن سکتا ہے۔