دہلی ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ، ’جو خود کفیل ہے، وہ کفالت کا حقدار نہیں‘

شوہر پیشے سے وکیل تھا اور بیوی انڈین ریلوے ٹریفک سروس میں گروپ اے آفیسر ہے۔ شوہر نے بیوی پر ذہنی اور جسمانی ظلم، تضحیک آمیز زبان کے استعمال اور اس کی سماجی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا تھا

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں واضح کیا ہے کہ اگر کوئی شریکِ حیات مالی طور پر خود کفیل اور قابل ہے تو اسے نان و نفقہ نہیں دیا جا سکتا۔ جسٹس انیل کھیترپال اور جسٹس ہریش ویدیا ناتھن شنکر پر مشتمل بنچ نے قرار دیا کہ مستقل نان و نفقہ دراصل سماجی انصاف کے فروغ کا ایک ذریعہ ہے، نہ کہ معاشی مساوات یا منافع حاصل کرنے کا وسیلہ۔

دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ ہندو میرج ایکٹ کے سیکشن 25 کے تحت نان ونفقہ کے طور پر رقم صرف اسی صورت میں دی جا سکتی ہے جب درخواست گزار حقیقی طور پر مالی مدد کی ضرورت ثابت کرے۔ کسی خود انحصار فرد کو گزارا بھتہ دینا عدالتی صوابدید کا غلط استعمال ہوگا۔


دہلی ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کے اس حکم کو برقرار رکھا جس میں عورت کو نان و نفقہ دینے سے انکار کیا گیا تھا اور شوہر کو ظلم کی بنیاد پر طلاق دیا گیا تھا۔ یہ معاملہ ایک ایسے جوڑے سے متعلق ہے جس نے جنوری 2010 میں شادی کی لیکن 14 ماہ کے اندر الگ ہو گئے۔ شوہر پیشے سے وکیل تھا اور بیوی انڈین ریلوے ٹریفک سروس میں گروپ اے آفیسر ہے۔ شوہر نے بیوی پر ذہنی اور جسمانی ظلم، تضحیک آمیز زبان کا استعمال اور اس کی سماجی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا تھا۔ وہیں بیوی نے بھی شوہر پر ہراساں کرنے کے الزام لگائے۔

واضح رہے کہ فیملی کورٹ نے طلاق کو منظوری دیتے ہوئے یہ بھی نوٹ کیا کہ بیوی نے طلاق کے لیے 50 لاکھ روپے کے سمجھوتے کی مانگ کی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ اس طرح کا رویہ شادی کو بچانے کی خواہش نہیں بلکہ مالی فائدہ حاصل کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ عدالت نے پایا کہ بیوی نے اپنے شوہر اور اس کی والدہ کے خلاف بدسلوکی اور تضحیک آمیز زبان استعمال کی جس سے ذہنی ظلم ثابت ہوتا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ شادی کی مختصر مدت، بچوں کی عدم موجودگی اور عورت کی زیادہ آمدنی ،ان سب وجوہات سے اس کا نان ونفقہ کا حق نہیں بنتا ہے۔ عدالت نے فیملی کورٹ کا حکم برقرار رکھا اور نان ونفقہ کی مانگ خارج کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔