دہلی ہائی کورٹ نے نظام الدین مرکز معاملہ پر مرکزی حکومت سے مانگا جواب

وقف بورڈ نے شب برات اور رمضان کے آنے والے مہینے کے مدنظر نظام الدین احاطہ کو پھر سے کھولنے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

نظام الدین درگاہ
نظام الدین درگاہ
user

قومی آوازبیورو

دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو نظام الدین مرکز میں پورے مسجد احاطہ کو پھر سے کھولنے پر مرکز سے اپنا رخ واضح کرتے ہوئے جواب مانگا ہے۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے پوچھا کہ مذہبی مقام کو پوری طرح سے کیوں نہیں کھولا جا سکتا ہے۔ مرکز میں کووڈ پازیٹو معاملوں میں تیزی کے بعد 3 مارچ 2020 سے احاطہ بند ہے۔

جسٹس منوج کمار اوہری کی بنچ دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے) کے ذریعہ جاری حالیہ گائیڈلائنس پر غور کرتے ہوئے مذہبی مقام کو پھر سے کھولنے کے لیے وقف بورڈ کی عرضی پر غور کر رہی تھی۔ بورڈ نے مذہبی مقاصد کے لیے شب برات تہوار اور رمضان کے آنے والے مہینے کے مدنظر احاطہ کو پھر سے کھولنے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔


مرکز کی طرف سے پیش ہوئے وکیل رجت نایر نے گزشتہ سماعت میں کہا تھا کہ پہلے پانچ لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت تھی، اور اس سال بھی مذہبی تہوار میں یہ کیا جا سکتا ہے۔ جمعہ کو سماعت کے دوران بنچ نے پوچھا ’’مسٹر نایر، آپ برائے کرم ہدایات کی طرف دیکھیں کہ اگر پہلی منزل کو کھولنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے، تو بقیہ حصہ کو کھولنے میں کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔ آپ کی اس گزارش پر کہ مذہبی تہواروں کے سلسلے میں آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہے، تو باقی حصہ کو کھولنے میں کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔ آپ کی اس درخواست پر مذہبی تہواروں کے سلسلے میں آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ آخر روزانہ کے لیے کیوں نہیں؟‘‘

جیسا کہ وکیل نے پہلے کے رخ کو دہرایا، عدالت نے معاملے میں مرکز سے وضاھت کے لیے معاملے کو 14 مارچ کے لیے فہرست بند کر دیا۔ عرضی دہندہ کے وکیل نے دلیل دی کہ ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ کوئی پابندی لگائی جانی چاہیے اور مسجد احاطہ کو نہیں کھولا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔