دہلی حکومت کے آلودگی سے متعلق نوٹیفکیشن کو چیلنج، ہائی کورٹ نے سماعت سے کیا انکار

دہلی ہائی کورٹ نے بی ایس-6 کے علاوہ دیگر گاڑیوں پر پابندی سے متعلق دہلی حکومت کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت سے انکار کرتے ہوئے درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت دی

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے پیش نظر دہلی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اس نوٹیفکیشن کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس میں بی ایس-6 معیار کے علاوہ تمام پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کے دہلی میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں براہِ راست سپریم کورٹ سے رجوع کرے، کیونکہ آلودگی سے متعلق اہم اور وسیع نوعیت کے معاملات اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہیں۔

دہلی حکومت نے حال ہی میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس کے تحت بی ایس-6 معیار پر پورا نہ اترنے والی گاڑیوں کے دہلی میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ اس فیصلے کا مقصد راجدھانی میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی پر قابو پانا اور عوامی صحت کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ حکومت کے مطابق آلودگی کی سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ قدم ناگزیر تھا۔


اسی نوٹیفکیشن کو چیلنج کرتے ہوئے ایک شہری نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ بی ایس-4 گاڑیوں کی فروخت کی اجازت سال 2010 سے 2020 کے درمیان دی گئی تھی اور اس نے خود سال 2020 میں بی ایس-4 معیار کی گاڑی خریدی تھی۔ اس کا استدلال تھا کہ اس کی گاڑی محض 5 سال پرانی ہے، اس کے باوجود اس پر مکمل پابندی عائد کرنا غیر منصفانہ اور امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جب اس نے گاڑی خریدی تھی تو وہ مکمل طور پر قانونی تھی اور حکومت کی پالیسی کے مطابق رجسٹرڈ کی گئی تھی۔ اس نے یہ بھی دلیل دی کہ اچانک اس طرح کی پابندی سے عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خصوصاً وہ لوگ جو حالیہ برسوں میں بی ایس-4 گاڑیاں خرید چکے ہیں اور نئی بی ایس-6 گاڑی خریدنے کی مالی استطاعت نہیں رکھتے۔

درخواست گزار نے اس بات کی جانب بھی توجہ دلائی کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے بعض مخصوص حالات میں بی ایس-4 گاڑیوں کو چلانے سے متعلق راحت دی ہے۔ اس تناظر میں دہلی حکومت کا نوٹیفکیشن عوام کے لیے مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے۔

ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد واضح کیا کہ آلودگی سے متعلق یہ معاملہ پہلے ہی سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں ہے اور اس پر وہاں تفصیلی غور و خوض جاری ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایسے میں ہائی کورٹ کی جانب سے الگ سے مداخلت مناسب نہیں ہوگی۔ اس بنیاد پر عدالت نے عرضی پر سماعت سے انکار کرتے ہوئے درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔