منیش سسودیا کو دہلی ہائی کورٹ نے دی راحت، ویڈیو کال پر بیمار بیوی سے کر سکیں گے بات، ضمانت پر فیصلہ محفوظ

سسودیا فی الحال سی بی آئی اور ای ڈی کے ذریعہ درج معاملوں میں عدالتی حراست میں ہیں، سی بی آئی کے ذریعہ درج معاملے میں اسپیشل جج نے 31 مارچ کو انھیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا
دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا
user

قومی آوازبیورو

مبینہ دہلی آبکاری گھوٹالہ کے ملزم دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی ضمانت عرضی پر جمعرات کے روز دہلی ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ حالانکہ انھیں اپنی بیمار بیوی سے بات کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے سسودیا کو راحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ویڈیو کال پر اپنی بیوی سے بات کر سکتے ہیں۔ عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا ہے کہ جیل مینوئل کے مطابق سسودیا کو اختیاری دنوں میں تین سے چار بجے کے درمیان ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بات کرائی جائے۔

واضح رہے کہ سسودیا فی الحال سی بی آئی اور ای ڈی کے ذریعہ درج معاملوں میں عدالتی حراست میں ہیں۔ سی بی آئی کے ذریعہ درج معاملے میں اسپیشل جج نے 31 مارچ کو انھیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ حال ہی میں ای ڈی معاملے میں بھی انھیں ضمانت نہیں مل سکی تھی۔ مبینہ آبکاری پالیسی گھوٹالہ کے الزام میں سسودیا کو 26 فروری کو 8 گھنٹے کی طویل پوچھ تاچھ کے بعد سی بی آئی نے گرفتار کیا تھا، تب سے وہ باہر نہیں آئے ہیں۔ الزام ہے کہ دہلی آبکاری پالیسی گھوٹالہ میں سسودیا کا اہم کردار تھا۔ بعد میں ای ڈی نے بھی منی لانڈرنگ کو لے کر سسودیا کے خلاف معاملہ درج کرایا تھا۔


جہاں تک سسودیا کی بیوی کے مرض کا معاملہ ہے، وہ طویل مدت سے ملٹیپل اسکیلیروسس بیماری میں مبتلا ہیں۔ منیش سسودیا کے جیل جانے اور بیٹے کے بغرض تعلیم بیرون ملک جانے سے وہ گھر میں تنہا رہ گئی ہیں۔ اس وجہ سے وہ تناؤ میں رہتی ہیں جس کا اثر ان کی صحت پر پڑا ہے۔ ان کا علاج کر رہے اپولو کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ملٹیپل اسکیلیروسس کی بیماری میں مریض کے دماغ کا جسم پر سے قابو گھٹتا چلا جاتا ہے۔ حال میں ان میں بھی ایسی ہی علامتیں دکھائی دے رہی ہیں۔ اس بیماری کے سبب ان کے جسم کی نصف صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ان کو چلنے یا بیٹھنے میں بھی کافی پریشانی ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔