دہلی حکومت نے بے روزگاری کے دور میں نوجوانوں کو دیا زوردار جھٹکا، پی جی ٹی کے لیے عمر کی حد میں تخفیف

دہلی حکومت کے ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی طرف سے جاری سرکلر میں پوسٹ گریجویٹ ٹیچر (PGT) کے عہدوں کے لیے عمر کی حد کو 36 سال سے کم کر کے 30 سال کر دیا گیا ہے۔

اروند کیجریوال، تصویر عآپ
اروند کیجریوال، تصویر عآپ
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: دہلی حکومت کے ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی طرف سے جاری سرکلر میں پوسٹ گریجویٹ ٹیچر (PGT) کے عہدوں کے لیے عمر کی حد کو 36 سال سے کم کر کے 30 سال کر دیا گیا ہے۔ ملازمت کے متلاشیوں نے اس فیصلہ کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اس نئے آرڈر کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان ملازمت کے مواقع سے محروم ہو جائیں گے۔

نئے آرڈر میں ’پی جی ٹی‘ کی بھرتی کے لیے 19 مضامین شامل ہیں جن میں ہندی، سنسکرت، اردو، پنجابی، بنگالی، ایگریکلچر، بایولوجی، کیمسٹری، کامرس، اکنامکس، انگریزی، جغرافیہ، تاریخ، ہارٹیکلچر، ریاضی، فزکس، پالیٹیکل سائنس، سوشولوجی اور سائیکولوجی شامل ہیں۔ سرکلر نے ایسے سینکڑوں ملازمت کے خواہشمندوں کو مایوسی میں مبتلا کر دیا ہے جن کی عمر 30 سال سے زیادہ ہے۔

دہلی حکومت نے بے روزگاری کے دور میں نوجوانوں کو دیا زوردار جھٹکا، پی جی ٹی کے لیے عمر کی حد میں تخفیف

30 سال سے زیادہ عمر والے ملازمت کے خواہشمندوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم نے ان کا مستقبل تاریکی میں ڈال دیا ہے۔ ’ملاپ‘ تنظیم کے جنرل سکریٹری شمس الدین نے بھی اس سرکلر کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ملک میں بڑھتی بے روزگاری کے دور میں عمر کی حد کو کم کرنا قابل مذمت ہے، جبکہ دہلی کے علاوہ دوسری ریاستوں میں اساتذہ کی تقرری کی عمر 40 سال یا اس سے بھی زیادہ ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’پوسٹ گریجویٹ ٹیچرس کی تقرری میں 36 سال کی جگہ اب 30 سال عمر کا سرکلر جاری کیا گیا ہے جو سراسر نا انصافی ہے۔‘‘

شمس الدین کا کہنا ہے کہ اس سرکلر سے محکمہ تعلیم نے ایک ہی جھٹکے میں لاکھوں نوجوانوں کو بے روزگار کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ دہلی حکومت اور محکمہ تعلیم اس سرکلر کو فوری طور پر واپس لے اور عمر کی حد کو بڑھائے۔ نوکری کے خواہشمند نوجوانوں سے جب نمائندہ نے بات کی تو نام شائع نہ کرنے کی شرط پر انھوں نے کہا کہ ایک طرف تو حکومت نوجوانوں کو ٹیچر بننے کی ترغیب دے رہی ہے اور دوسری طرف تقرری کے لیے عمر کی حد کم کر کے ہمیں بے روزگار بنا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔