کیجریوال کورونا کے نام پر سستی سیاست کر رہے ہیں: انل کمار

کیجریوال پرائیوٹ اسپتالوں کو مورد الزام ٹھہرا کر لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انل کمار نے ہفتہ کو وزیراعلیٰ اروند کیجریوال پرکورونا کی وبا پر قابو پانے میں پوری طرح ناکام ہونے کے بعد اپنی حقیر سیاست کے لئے پرائیوٹ اسپتالوں کو موردِ الزام ٹھہرانےکی کوشش کر رہے ہیں ۔

انل نے یہاں بتایا کہ تقریبا تین ماہ قبل 2 مارچ کودہلی میں پہلا کورونا کیس آیا تھا ، لیکن کیجریوال حکومت نے کووڈ 19 کی روک تھام کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہی لوگوں کو پرائیوٹ اسپتالوں کی جانب لوٹنے کا موقع فراہم کیا ، اب کیجریوال پرائیوٹ اسپتالوں پر کالا بازاری کرنے کا الزام لگا رہے ہیں کہ وہ مہنگے نرخوں پر کورونا مریضوں کوبیڈ دے رہے ہیں ، جبکہ کورونا کی وبا دہلی حکومت کےقابو سے باہر ہو گئی ہے۔


کانگریس لیڈر نے کہا کہ اپنی بے بسی کا اعتراف کرتے ہوئے کیجریوال پرائیوٹ اسپتالوں کو مورد الزام ٹھہرا کر لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ دہلی کے عوام پہلے ہی دن سے ان کے جھوٹ اور دھوکہ دہی کو دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہلی کانگریس نے کووڈ-19 بحران کے وقت پرائیوٹ اسپتالوں کے استعمال سے متعلق کیجریوال کو مکتوب ارسال کرکے کوشش کی تاکہ لوگوں کی مشکلات کم ہوں۔ لیکن انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کی تجاویز پر کوئی توجہ نہیں دی اور ایک تانا شاہ کی طرح کووڈ 0-19 بحران کی مینجمنٹ میں یکطرفہ فیصلہ کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے دہلی کے عوام کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔


چودھری انل نے کہا کہ کیجریوال کی جانب سے مثبت تجاویز کو مسترد کر کے تمام شعبوں میں اپنی من مانی کرنے کا ہی یہ نتیجہ ہے کہ دارالحکومت میں آج کورونا انفیکشن جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا ہے، جس کی ذمہ داری ان کو لینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت کی جانب سے ’دہلی کورونا ایپ‘ شروع کرنے کے باوجود اگر پرائیوٹ اسپتال اضافی رقم لینے کے بعد ہی کرونا کے مریضوں کو بستر دے رہے ہیں، تو یہ صرف کیجریوال حکومت کی نا اہلی ہے۔

انہوں نے اروند کیجریوال سے پوچھا کہ اسپتالوں میں اضافی بیڈ کہاں ہیں، عام آدمی پارٹی کی سرکار نے جو نئے اسپتال بنائے ہیں اور محلہ کلینک قائم کیے تھے وہ کہیں نظر نہیں آرہے ہیں، جب کہ آج لوگوں کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Jun 2020, 6:59 AM