نقلی دواؤں کی اسمگلنگ میں سرکاری اسپتالوں کی ملی بھگت، دہلی حکومت ناکام: دیویندر یادو
دیویندر یادو نے دہلی میں نقلی دواؤں کے بڑھتے کاروبار پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کی ملی بھگت کے باوجود حکومت اور پولیس کارروائی میں ناکام ہے

دیویندر یادو / تصویر آئی این سی
نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے دارالحکومت میں نقلی دواؤں کے بڑھتے کاروبار پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے سرکاری اسپتالوں اور رجسٹرڈ میڈیکل اسٹورز تک نکلی دواؤں کی رسائی ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ پچھلی عام آدمی پارٹی حکومت اور موجودہ بی جے پی حکومت دونوں ہی اس خطرناک رجحان کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔
دیویندر یادو نے سوال اٹھایا کہ جب اسپتالوں اور فارمیسی کے ملازمین کی ملی بھگت سامنے آ چکی ہے، تو حکومت اور پولیس ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہی؟ انھوں نے شبہ ظاہر کیا کہ ممکن ہے کہ حکومت کے اندر کچھ افراد اس گھناؤنے کاروبار میں شریک ہوں۔
انھوں نے بتایا کہ دہلی کے بھاگیرتھ پیلس سے حال ہی میں 2.5 لاکھ روپے کی نقلی دواؤں کی ضبطی اس بات کا ثبوت ہے کہ دارالحکومت میں یہ کاروبار جڑیں مضبوط کر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایمس سمیت بڑے اسپتالوں میں ہارٹ، کینسر، لیور اور کڈنی جیسی بیماریوں کی ادویات کی زیادہ مانگ ہونے کی وجہ سے نکلی دواؤں کی فروخت آسان ہو گئی ہے۔
یادو نے دعویٰ کیا کہ دہلی، اترپردیش، ہریانہ اور اتراکھنڈ میں موجود غیر قانونی فیکٹریوں میں نکلی دواؤں کو اصلی جیسی پیکنگ، بارکوڈ، ہولوگرام اور کیو آر کوڈ لگا کر مارکیٹ میں دھڑلے سے بیچا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہونے کے باوجود یہ گھناؤنا کاروبار بے خوف جاری ہے۔
انہوں نے گزشتہ تین برسوں میں مختلف نکلی دواؤں کی بڑی بڑی ضبطیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2024 میں غازی آباد سے 1.10 کروڑ روپے، مارچ 2024 میں دہلی سے 4 کروڑ روپے اور دسمبر 2022 میں 50 لاکھ روپے سے زائد کی نکلی دواؤں کی ضبطی ہو چکی ہے۔
دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی کی صحت کا نظام پہلے ہی بدحال ہے۔ اسپتالوں میں مشینیں، ڈاکٹر، نرسیں اور دوائیں سب کی کمی ہے اور جو دوائیں دستیاب ہیں ان میں بھی نکلی ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان افسران اور ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جو نکلی دواؤں کے کاروبار میں شریک پائے جائیں تاکہ شہریوں کی زندگیوں کے ساتھ مزید کھلواڑ نہ ہو۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔