بچوں کی اموات: کولڈرف پر دہلی میں بھی پابندی، ایم پی میں ڈاکٹر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج
مدھیہ پردیش میں شروع ہوا تنازعہ راجستھان، تمل ناڈو سمیت کئی ریاستوں میں کھلبلی مچانے کے بعد اب قومی راجدھانی پہنچا ہے جہاں دہلی حکومت نے ’کولڈرف‘ کف سیرپ پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے

نئی دہلی: مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کف سیرپ استعمال کرنے کے بعد تقریباً 22 بچوں کی موت نے جہاں دوا کمپنیوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے وہیں متعلقہ اداروں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا جا رہا ہے۔ کولڈرف سیرپ کے حوالے سے مدھیہ پردیش میں شروع ہوا تنازعہ راجستھان، تمل ناڈو سمیت کئی ریاستوں میں کھلبلی مچانے کے بعد اب قومی راجدھانی پہنچا ہے جہاں دہلی حکومت نے ’کولڈرف‘ کف سیرپ پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ مدھیہ پردیش میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کی ایک رپورٹ میں سیرپ میں خطرناک کیمیکل ڈائی تھیلین گلائکول (46.28 فیصد ڈبلیو وی) پایا گیا ہے جو صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ رپورٹ میں اسے ’معیاری کوالٹی سے باہر‘ قرار دیا گیا ہے۔ حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس دوا کا استعمال بند کر دیں اور بازار میں اس کی خرید و فروخت سے گریز کریں۔
دہلی حکومت کے محکمہ ڈرگ کنٹرول کی جانب سے 10 اکتوبر 2025 کو جاری ایک لیٹر میں کولڈرف سیرپ کو غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگانے کا حکم دیا گیا ہے۔ حکم کے مطابق یہ سیرپ تمل ناڈو کے کانچی پورم ضلع میں واقع سریسن فارما سیوٹیکل مینو فیکچرنگ کمپنی نے تیار کیا تھا۔ مدھیہ پردیش فوڈ اینڈ ڈرگس ایڈمنسٹریشن کی سرکاری لیباریٹری سے رپورٹ نمبر 68 این (مورخہ 4 اکتوبر 2025) میں اس سیرپ کے بیچ نمبر ایس آر13 میں مقررہ معیار سے زیادہ ڈائیتھیلین گلائکول پایا گیا۔ یہ کیمیکل گردے، جگر اور اعصابی نظام کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔
جانچ رپورٹ کے مطابق یہ سیرپ مئی 2025 میں تیار کیا گیا تھا اور اس کی ایکسپائری ڈیٹ اپریل 2027 ہے، اس میں پیراسیٹا مول، فینائل ایفرن ہائیڈروکلو رائیڈ اور کلور فینیرامائن میلیٹ جیسے اجزا موجود ہیں لیکن ڈائیتھیلین گلائکول کی زیادہ مقدار نے اسے زہریلا بنا دیا ہے۔ اسی وجہ حکومت نے اس دوا کو نا منظور کر دیا ہے اور اس کے استعمال کے خلاف سختی سے مشورہ دیا ہے۔
وہیں، اس معاملہ میں مدھیہ پردیش میں ایک ڈاکٹر پروین سونی کی گرفتاری کے ڈاکٹر برادری سراپا احتجاج ہے اور اس نے اس کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ احتجاجی ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر پروین سونی کو ’قربانی کا بکرا‘ بنایا گیا ہے اور ’اصل مجرموں‘ کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ ڈاکٹروں نے الزام لگایا کہ متنازع کف سیرپ میں زہریلا صنعتی سالوینٹ (انڈسریل سالوینٹ) تھا۔ انہوں نے ملاوٹی دوا بنانے والوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔
پروگریسو میڈیکل ٹیچرز ایسوسی ایشن آف ایم پی، میڈیکل آفیسرز ایسوسی ایشن کی ریاستی اکائیوں، میڈیکل آفیسیز میڈیکل ایجوکیشن ایسوسی ایشن، پراونشل کنٹریکٹ میڈیکل آفیسرز ایسوسی ایشن، ایمپلائمنٹ اسٹیٹ انشورنس ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، میڈیکل آفیسرز ہوم ڈپارٹمنٹ اور جونیئر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ممبران اور عہدیداروں نے کولڈرف سیرپ پینے سے مرنے والے بچوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پی ایم ٹی اے ایم پی کے صدر ڈاکٹر راکیش مالویہ، جنرل سکریٹری ڈاکٹر اشوک ٹھاکر اور دیگر ڈاکٹروں نے کہا کہ ڈاکٹر سونی نے قبائلی علاقوں کے غریب لوگوں کی معاشی حالت کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں کھانسی کا یہ سیرپ اس لیے دیا کیونکہ یہ سستا تھا، جس کی قیمت تقریباً 30 روپے فی بوتل تھی، جب کہ دیگر کمپنیوں کی دوا کی قیمت 100 روپے سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھانسی کا یہ سیرپ مدھیہ پردیش میں 30 سال سے زیادہ عرصے سے استعمال ہو رہا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر مالویہ اور ڈاکٹر ٹھاکر نے دعویٰ کیا کہ مدھیہ پردیش میں اس کی سپلائی اور فروخت کرنے سے پہلے حکام کو اس کی جانچ کرنی چاہیے تھی۔ یہ زہریلا تھا اور اس میں صنعتی سالوینٹس تھے۔
ڈاکٹر مالویہ نے کہا کہ ملاوٹ شدہ سیرپ کی تقسیم میں ملوث نہ ہونے والے ڈاکٹر کو دھمکانے کے بجائے، ایسے زہریلے مادوں کی جانچ اور ٹیسٹ کے لیے مقرر لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی زہریلی ادویات بنانے والوں کے لیے سزائے موت کا قانون بنایا جانا چاہیے کیونکہ یہ بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ مالویہ نے کہا کہ دواؤں کی سپلائی میں بدعنوانی کو برداشت نہیں کیا جانا چاہئے اور اموات کی غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہئے۔ ڈاکٹر مالویہ اور ڈاکٹر ٹھاکر نے کہا کہ ڈاکٹر سونی کے خلاف قانونی کارروائی سے ہمیں بہت دکھ پہنچا ہے۔ لوگوں کا ڈاکٹروں سے اعتماد ختم ہو جائے گا۔ اس طرح کے اقدامات سے ملک کے دور دراز علاقوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کے حوصلے پست ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔