کیجریوال حکومت سے کالج ٹیچرس کیوں پریشان ہیں ؟

دہلی حکومت کےامداد یافتہ 12 کالجوں کا اسٹاف تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے ہڑتال کرنے پر مجبور، سسودیا نے مالی بے ضابطگیوں کی جانچ کا حکم دیا

فائل تصویر آئی اے این ایس 
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

سید خرم رضا

دہلی حکومت کے امداد یافتہ 12 کالجوں کے نان ٹیچنگ اور ٹیچنگ اسٹاف کو کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں جس کی وجہ سے وہ 11 مارچ سے ہڑتال پر ہیں ۔ ہڑتال کے ایک دن بعد ان کالجوں کو چوتھے سہ ماہی کی گرانٹ بھی مل گئی اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لئے جانچ کمیٹی کی تشکیل کا حکم بھی جاری ہو گیا۔ عام آدمی پارٹی کی دہلی حکومت جس کا دعوی ہے کہ اس نے تعلیم اور طبی میدان میں غیر معمولی کام کئے ہیں اور دہلی والوں کو ان حالات میں بھی فائدہ کا بجٹ دیا ہے اس کے دور اقتدار میں ان کالجوں کے اسٹاف کو تنخواہیں نہ ملنا ان تمام دعووں کی پول کھولتا ہے۔

اب جب ٹیچرز مجبوری میں ہڑتال پر چلے گئے ہیں تب دہلی حکومت نے سرکاری امداد یافتہ 12 کالجوں میں مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لئے ایک جانچ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے جمعہ کے روز کہا تیسری سہ ماہی گرانٹ سے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ ملازمین کو تنخواہیں کیوں نہیں دی گئیں؟ کمیٹی کو ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ ملازمین کی تنخواہوں کی عدم تقسیم کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے ۔


سسودیا نے کہا ’’ دہلی حکومت کی مالی امداد سے چلنے والے دہلی یونیورسٹی کے کالجوں کی جانب سے یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ جمع نہ کرنا جانچ اور جواب دہی سے بچنے کی کوشش ہے اور جانچ کے بعد ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ‘‘ ۔

انہوں نے کہا ’’ میرے نوٹس میں آیا ہے کہ دہلی یونیورسٹی کی مالی امداد سے چلنے والے کالجوں نے 2020-21 کی تیسری سہ ماہی کے لئے جاری گرانٹ سے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی تنخواہیں نہیں دی ہیں ۔ ساتھ ہی میرے ذہن میں یہ بھی آ یا کہ کئی کالجوں نے تیسری سہ ماہی میں موصول ہوئے فنڈ کا یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ بھی ابھی تک جمع نہیں کیا ہے۔


نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کالجوں میں تنخوا ہیں تقسیم نہیں کی گئی ، تو کالجوں کے پاس جو فنڈ تھا ، تو اس کا کیا گیا؟ کیا وجہ ہے کہ ابھی تک فنڈ کے یوٹیلا ئزیشن سرٹیفکیٹ پیش نہیں کئے گئے ۔ یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ جمع نہ کرنا مالی بے ضابطگیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ساتھ ہی یہ ایسا لگتا ہے کہ جانچ اور جواب دہی سے بچنے کی کوشش ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ ہائیر ایجوکیشن کو اس کی جانچ کے لئے ایک جانچ کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا گیا ہے ۔ اس جانچ کمیٹی میں سینئر اکاؤنٹ افسر شامل ہوں گے ، تاکہ یہ جائزہ لیا جا سکے کہ ان کالجوں کی جانب سے سہ ماہی گرانٹ اور موجودہ سرپلس فنڈز کس طرح خرچ کیا ہے ۔ یہ جانچ کرنا بہت ضروری ہے ، کیوں کہ عوام کے پیسے کا شفافیت کے ساتھ خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر دہلی سرکار کے ان کالجوں سے مالی بے ضابطگی پائی جاتی ہے تو ذمہ دا ر لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔


دہلی حکومت اور ان امداد یافتہ کالجوں کے مابین رشتہ اچھے نہیں ہیں اور سال 2019 سے اختلافات چلے آ رہے ہیں ۔ ان کالجوں کا نظم دیکھنے کے لئے ایک گورننگ باڈی ہو تی ہے جس میں دہلی حکومت اور کالج کی نمائندگی ہو تی ہے۔دہلی میں کیجریوال حکومت کے ساتھ صرف کالجوں کا ہی مسئلہ نہیں ہے بلکہ جب سے وہ بر سر اقتدار آئی ہے تب سے دہلی میں کئی مرتبہ ایم سی ڈی ملازمین کی تنخوہیں نہ دئے جانے کی وجہ سے دہلی میں صفائی ملازمین نے دہلی کو کوڑے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا تھا ۔ ایم سی ڈی اپنے ملازمین کو تنخواہیں نہ دینے کی وجہ کیجریوال حکومت کے ذریعہ ایم سی ڈی فند جاری نہ کرنا بتاتی ہیں ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Mar 2021, 7:11 AM
/* */