دہلی میں پرانی گاڑیوں کو ایندھن کی فراہمی پر پابندی، پٹرول پمپ مالکان نے کھٹکھٹایا عدالت کا دروازہ

دہلی میں پرانی گاڑیوں کو ایندھن دینے پر پابندی کے خلاف پٹرول پمپ مالکان نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ کارروائی کے لیے ان کے پاس نہ اختیار ہے نہ وسائل

<div class="paragraphs"><p>پٹرول پمپ / آئی اے این ایس</p></div>

پٹرول پمپ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی میں بڑھتی فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے یکم جولائی 2025 سے ایک نئی پالیسی نافذ کی گئی ہے، جس کے تحت 15 سال سے پرانی پٹرول یا سی این جی گاڑیوں اور 10 سال سے پرانی ڈیزل گاڑیوں کو پٹرول پمپ سے ایندھن دینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس پابندی پر عمل نہ کرنے کی صورت میں پٹرول پمپ مالکان کے خلاف موٹر وہیکل ایکٹ کی دفعہ 192 کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔

تاہم، اس قانون کے خلاف دہلی پٹرول ڈیلرز ایسوسی ایشن نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر دی ہے، جس پر عدالت نے دہلی حکومت اور کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم) سے جواب طلب کیا ہے۔ کیس کی سماعت 8 ستمبر کو مقرر ہے۔

ایسوسی ایشن کے وکیل آنند ورما نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا کہ پٹرول پمپ مالکان دہلی میں آلودگی پر قابو پانے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں لیکن ان کے خلاف دفعہ 192 کے تحت کارروائی کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دفعہ عام طور پر بغیر رجسٹریشن گاڑی چلانے والوں پر لاگو ہوتی ہے، نہ کہ پٹرول فراہم کرنے والوں پر۔


آنند ورما کے مطابق پٹرول پمپ مالکان تیل کمپنیوں جیسے بی پی سی ایل، ایچ پی سی ایل وغیرہ کے ساتھ لائسنس معاہدے کے تحت ایندھن فروخت کرتے ہیں اور وہ ضروری اشیاء ایکٹ کے دائرے میں آتے ہیں۔ ایسے میں اگر کوئی صارف زبردستی ایندھن مانگے، سی سی ٹی وی کیمرے کام نہ کریں یا سسٹم میں تکنیکی خرابی ہو، تو اس میں پٹرول پمپ عملے کا کوئی قصور نہیں۔ ایسی صورتِ حال میں ان پر جرمانہ یا قانونی کارروائی مناسب نہیں ہے۔

واضح رہے کہ دہلی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق پٹرول پمپوں کو پرانی گاڑیوں کو ایندھن کی فراہمی سے روکنا ہوگا۔ اس مقصد کے لیے شہر کے 350 سے زائد پٹرول پمپوں پر آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریڈر (اے این پی آر) کیمرے نصب کیے گئے ہیں تاکہ پرانی گاڑیوں کی شناخت ہو سکے۔

اگر کوئی پمپ پرانی گاڑی کو ایندھن دیتا ہے تو پہلی مرتبہ 5000 روپے کا جرمانہ عائد ہو سکتا ہے، جبکہ دوبارہ خلاف ورزی کی صورت میں ایک سال تک قید یا 10 ہزار روپے جرمانہ بھی ممکن ہے۔

پٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نہ تو اس حکم کو نافذ کرنے کے قانونی اختیارات ہیں اور نہ ہی درکار تکنیکی یا افرادی وسائل۔ ان کے مطابق دہلی میں 61 لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ گاڑیاں ہیں لیکن پچھلے دو سے تین سالوں میں ٹریفک پولیس اور محکمۂ ٹرانسپورٹ نے محض ایک فیصد سے بھی کم پرانی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یا تو اس پالیسی پر نظرِ ثانی کی جائے یا پٹرول پمپ مالکان کو اس پابندی کے اطلاق سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔