دہلی میں سردی کی شدت، شملہ اور مسوری سے بھی زیادہ ٹھنڈ!

دہلی میں سخت سردی اور ہوا کے جھونکوں نے سردی کو ناقابل برداشت کر دیا ہے۔ درجہ حرارت شملہ اور مسوری سے کم ہو گیا ہے۔ دہلی میں ایئر کوالٹی انڈیکس بھی خراب درجے میں ہے

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی میں اس وقت شدید سردی پڑ رہی ہے، جس نے شملہ اور مسوری کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ دہلی میں گزشتہ دن کا کم از کم درجہ حرارت 4.5 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا، جو کہ شملہ کے 5 ڈگری اور مسوری کے 6.9 ڈگری سیلسیس سے بھی کم تھا۔ دہلی کے آیانگر علاقے میں درجہ حرارت 3.8 ڈگری تک گر گیا، جبکہ پوسا میں یہ 3.2 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا۔ گزشتہ 14 سال کا سردی کا ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے اور گزشتہ تین سال میں یہ دسمبر کا سب سے ٹھنڈا دن رہا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق، سردی کی شدت آئندہ دنوں میں مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ پہاڑی علاقوں سے آنے والی سرد ہوا اور صاف آسمان نے درجہ حرارت میں تیزی سے کمی کی ہے۔ آج، 13 دسمبر کو بھی، کم سے کم درجہ حرارت 4 ڈگری سیلسیس کے آس پاس رہنے کی توقع ہے۔ تاہم، 17 دسمبر سے گھنے کہرے اور مزید سردی کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔


دہلی میں بڑھتی سردی کے ساتھ، فضائی آلودگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ آج صبح دہلی کا اوسط اے کیو آئی 277 ریکارڈ کیا گیا، جو کہ خراب زمرے میں آتا ہے۔ کچھ علاقوں جیسے بوانا (330)، جہانگیر پوری (328)، اور آنند وہار (309) میں پی ایم 2.5 کی سطح بہت زیادہ رہی۔

گزشتہ دنوں ہوئی ہلکی بارش نے فضائی آلودگی کو کچھ حد تک کم کیا تھا، لیکن سردی اور سردی کی لہر کی وجہ سے آلودگی میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔ دہلی کے متعدد علاقوں میں، ایکیو آئی بہت خراب یا خراب زمرے میں ریکارڈ کیا جا رہا ہے، جو کہ صحت کے لیے خطرناک ہے۔

محکمہ موسمیات نے پہلے ہی 10 دسمبر سے دہلی اور این سی آر میں سردی کی لہر کی پیش گوئی کی تھی، اور اب سردی کی شدت نے عوام کو جھنجھوڑ دیا ہے۔ سرد ہوا کے جھونکے اور درجہ حرارت میں کمی نے زندگی کو متاثر کیا ہے۔ شمالی ہندوستان کے بیشتر علاقے اس وقت سرکی کی لہر کی زد میں ہیں، جہاں سردی کے ساتھ ساتھ آلودگی بھی عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ دہلی کے شہریوں کو سردی اور آلودگی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔