آبی جماؤ کی وجہ سے نوح کا جیونت گاؤں جزیزہ میں تبدیل، دیہی لوگوں کی گزر بسر ہوئی مشکل

علاقے کی سڑکیں پانی میں ڈوب چکی ہیں اور پڑوسی گاؤں و نزدیکی شہر سے گاؤں کا رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ کھیتوں میں پانی جمع ہونے سے ربیع کی فصل بوآئی نہیں ہو پائی۔ آمد و رفت کے لیے ٹیوب واحد سہارا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ملک کی راجدھانی دہلی سے صرف 80 کلومیٹر دور علاقۂ میوات میں واقع نوح کے جیونت گاؤں کا نظارہ اس وقت کافی حیران کرنے والا ہے۔ یہاں چاروں طرف پانی ہی پانی ہے اور اسی میں گزشتہ ستمبر سے دیہی لوگ اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ لوگوں کا کہیں آنا جانا ہو تو ٹیوب ہی واحد سہارا ہے۔ یہاں مانسون کے وقت جو آبی جماؤ ہوا، اس نے پورے گاؤں کو ہی ایک جزیرے میں تبدیل کر دیا ہے۔

علاقے کی سڑکیں پانی میں ڈوب چکی ہیں اور پڑوسی گاؤں و نزدیکی شہر سے جیونت گاؤں کا رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ بچوں کا اسکول جانا بند ہو گیا ہے۔ کھیتوں میں پانی جمع ہونے سے کسان لوگ دیہی ربیع کی فصل بوآئی تک نہیں کر پائے۔ مویشیوں کے لیے چارہ ملنا بھی بند ہو گیا ہے۔

گاؤں میں رہنے والوں کے لیے جب گزر بسر کا مسئلہ پیش آیا تو انہوں نے ہوا بھری ٹیوب کا سہارا لیا اور گزشتہ تین ماہ سے اسی ٹیوب کے سہارے وہ گاؤں سے 500 میٹر دور اہم شاہراہ تک پہنچتے ہیں، پھر اپنے کنبہ کے لیے کچھ حاصل کر پاتے ہیں۔ اب تو بچے بھی ٹیوب پر ہی پانی پار کرکے اسکول جاتے ہیں۔ ستمبر کے آخر میں بارش کا سلسلہ تو تھم گیا لیکن دیہی لوگوں کے لیے نئی مصیبت سامنے آ گئی۔ انہوں نے انتظامیہ سے لے کر حکومت تک گہار لگائی، لیکن کسی نے مسئلہ کا حل نہیں کیا۔


دیہی لوگوں کا کہنا ہے کہ جیونت گاؤں دیگر علاقوں کے مقابلے نیچے ہے، اس لیے کئی گاؤں کا پانی بھی یہیں آ کر ٹھہر گیا ہے۔ گاؤں میں 20 سے زیادہ کنبہ رہتے ہیں لیکن حالات ایسے ہیں کہ گھر سے باہر اگلا قدم پانی میں ہی پڑتا ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ تقریباً 3 مہینے سے گاؤں جزیرہ میں تبدیل ہے۔ ایسے میں جتنا چارہ بھونسہ جمع تھا وہ ختم ہو چکا ہے۔ مویشیوں کے لیے چارہ نہیں ملنے کی وجہ سے کچھ لوگوں نے دودھ دینے والے مویشیوں کو معمولی قیمت میں فروخت کرنا شروع کر دیا ہے۔ کچھ کنبہ ایسے بھی ہیں جو اپنا گھر چھوڑ کر دوسرے کے مکان میں رہنے پر مجبور ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ سینکڑوں ایکڑ زمین پانی میں ڈوبی ہوئی ہے اس لیے بوآئی بھی نہیں ہو پائی۔ ایسے میں اس مرتبہ اناج کے بھی لالے پڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ضلع انتظامیہ اس سلسلے میں کیمپ تو لگا رہا ہے لیکن لوگوں کے مسائل کا حل نہیں نکل پا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔