دہلی کے کیب ڈرائیور کی یوپی میں موب لنچنگ! ’جے شری رام کہنے اور شراب پینے کا دباؤ بنایا گیا‘

حال ہی میں بریلی میں چوری کے شک میں باسط نامی نوجوان کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتارار گیا تھا اور اب دہلی سے وابستہ کیب ڈرائیور آفتاب عالم کو سواری بن کر یوپی میں قتل کرنے کی واردات انجام دی گئی ہے

کیب ڈرائیور آفتاب عالم کا پیٹ پیٹ کر قتل
کیب ڈرائیور آفتاب عالم کا پیٹ پیٹ کر قتل
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ہندوستان میں مذہبی شدت پسند عناصر کی جانب سے اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو گھیر گھیر کر مارنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ حال ہی میں بریلی میں چوری کا الزام لگاکر باسط علی نامی نوجوان کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتارار گیا تھا اور اب دہلی سے وابستہ کیب ڈرائیور آفتاب عالم کو سواری بن کر یوپی میں قتل کرنے کی واردات انجام دی گئی ہے۔ مقتول ڈرائیور کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ قتل کرنے سے پہلے آفتاب پر ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے اور شراب پینے کا دباؤ بنایا گیا تھا۔ اہل خانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یوپی پولیس کی طرف سے کیس میں شدت پسندی کے زاویہ پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور کچھ حقائق کو رپورٹ میں درج نہیں کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق مقتول آفتاب عالم گزشتہ کئی سالوں سے دہلی این سی آر میں کیب چلاتے تھے اور وہ سواری کو بکنگ پر لے کر بلندشہر گئے تھے، جہاں سے لوٹتے وقت کچھ لوگ زبردستی ان کی گاڑی میں بیٹھ گئے اور اتوار کی شب ان کا قتل کر دیا گیا۔ آفتاب دہلی کے ترلوک پوری کے رہائشی تھے اور اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی موب لنچنگ کی گئی ہے جبکہ پولیس اسے موب لنچنگ ماننے کو تیار نہیں ہے اور لوٹ پاٹ اور قتل تک ہی محدود کر دینا چاہتی ہے۔


آفتاب عالم کے بیٹے محمد صابر نے میڈیا کو اپنی روداد سناتے ہوئے کہا، ’’میرے والد اپنی ایک واقف سواری کو لے کر گڑگاؤں سے بلند شہر گئے تھے، جب وہ انہیں ڈراپ کر کے واپس آ رہے تھے تو آگے تک چھوڑنے کی بات کہتے ہوئے دو تین لوگ زبردستی گاڑی میں بیٹھ گئے۔ جب میرے والد کو شک ہوا تو انہوں نے فون چلا کر اپنی جیب میں ڈال لیا اور میں نے ان کی بات چیت کو فون پر رکارڈ کیا ہے۔‘‘

محمد صابر نے بتایا، وہ لوگ میرے والد سے کہہ رہے تھے کہ تو مسلمان ہے تو کیا ہوا، دارو (شراب) تو تجھے پینی پڑے گی۔ ہمارے یہاں بھی 10-15 مسلمان رہتے ہیں وہ بھی دارو پیتے ہیں۔ اس کے بعد ان پر جے شری رام کا نعرہ لگانے کا بھی دباؤ بنایا گیا۔ اس کے کچھ دیر بعد ہی موبائل فون بند ہو گیا۔

صابر کے مطابق اس کے بعد وہ میور وہار تھانہ پہنچے اور پولیس کو ساری بات بتائی۔ وہاں سے پتا چلا کہ چتاڑا نامی مقام پر فون بند ہوا تھا۔ اس کے بعد دادری اور سکندرآباد پولیس کو گاڑی کو تلاش کرنے کے لئے کہا گیا جوکہ بادل پور سے 4 کلومیٹر دور کھڑی ہوئی پائی گئی۔ صابر کا کہنا ہے کہ گاڑی تو مل گئی لیکن جب تک وہ وہاں تک پہنچے ان کے والد کو اسپتال میں مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔


صابر کا کہنا ہے کہ پولیس نے جو کارروائی کی ہے اس میں یہ نہیں لکھا کہ یہ موب لنچنگ کا کیس ہے۔ اس کے علاوہ ان کے فون نمبر اور ریکارڈنگ کا بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا اور قاتلوں کو سخت سے سخت سزا ملے۔ صابر نے بادل پور تھانہ میں جو تحریر دی ہے اس میں لکھا ہے کہ اس کے والد کا پرس، 3500 روپے اور دو موبائل فون تاحال برآمد نہیں ہوئے ہیں۔ آفتاب کی لاش کی جو ویڈیو منظر عام پر آئی ہے اس میں نظر آ رہا ہے کہ ان کے سر پر کسی بھاری چیز سے وار کیا گیا ہے اور ان کے سر سے خون بہہ کر ان کے بنیان کو بھگو چکا ہے۔

ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واردات جرائم پیشہ افراد نے انجام دی ہے اور مذہبی شدت پسندی کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اے ایس آئی راجیو کمار کہتے ہیں کہ واردت کے وقت ملزمان نے شراب پی ہوئی تھی اور اے ٹی ایم اور کیش بھی انہوں نے لوٹ لیا ہے، لہذا یہ مجرمانہ واردات ہے۔

راجیو کمار نے کہا، ’’اس علاقہ میں جب کوئی کیب ڈرائیور کسی سواری کو ڈراپ کرتا ہے تو جرائم پیشہ سواری بن کر گاڑی میں بیٹھ جاتے ہیں اور اس طرح کی واردات کو انجام دیتے ہیں، ایسے گروہ میں خواتین بھی شامل ہوتی ہیں۔ جس مقام پر یہ واردات انجام دی گئی ہے وہاں پہلے بھی اس طرح کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ پولیس مجرمون کی تلاش میں مصروف ہے اور جلد ہی انہیں دبوچ لیا جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Sep 2020, 9:36 AM