دہلی کی عدالت سے سمبت پاترا کی عرضی خارج، کیجریوال کی فرضی ویڈیو پوسٹ کرنے کے معاملہ میں ایف آئی آر برقرار

زرعی قوانین کے سلسلہ میں کیجریوال کی فرضی ویڈیو پوسٹ کرنے کے معاملہ میں دہلی کی عدالت نے سمبت پاترا کے خلاف ایف آئی آر کے حکم کو برقرار رکھا، تاہم انہیں ملزم کے طور پر نامزد نہ کرنے کی ہدایت دی

<div class="paragraphs"><p>بی جے پی ترجمان سمبت پاترا / آئی اے این ایس</p></div>

بی جے پی ترجمان سمبت پاترا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے منگل کے روز بی جے پی لیڈر سمبت پاترا کی نظرثانی کی اس درخواست کو خارج کر دیا، جس میں مجسٹریٹ عدالت کے ان الزامات کے جواب میں ایف آئی آر درج کرنے کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں انہوں نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی چھیڑ چھاڑ کی گئی ویڈیو پوسٹ کی تھی۔

سیشن کورٹ نے درخواست کو خارج کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت دی کہ پاترا کو ملزم بنائے بغیر تفتیش کی جائے۔ عدالت نے ابتدائی پولیس رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ پاترا نے غیر دانستہ طور پر فرضی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپ لوڈ کی تھی، تاہم وہ اس کے موجد نہیں تھے۔


نظرثانی کی درخواست ایک مجسٹریٹ عدالت کے اس حکم کے خلاف دائر کی گئی تھی، جس نے پولیس کو عام آدمی پارٹی (عآپ) کی رکن اسمبلی آتشی کی طرف سے دائر کی گئی شکایت کی بنیاد پر انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی متعلقہ دفعات کے تحت پاترا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔

آتشی نے دعویٰ کیا تھا کہ چھیڑ چھاڑ کی گئی ویڈیو میں زرعی قوانین پر دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عآپ کے موقف کے خلاف بیان ہے، جس سے کسانوں میں عدم اطمینان پیدا ہوا۔ اسسٹنٹ سیشن جج، دھیرج مارم نے کہا کہ مجسٹریٹ عدالت کا حکم قانون کے خلاف نہیں ہے، کیونکہ انہوں نے نظرثانی کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔


جج نے کہا ’’اس طرح نظرثانی کی درخواست متعلقہ ایس ایچ او کو اس ہدایت کے ساتھ خارج کر دی گئی ہے کہ درخواست گزار کو ایف آئی آر میں ملزم کے طور پر نامزد کرنے کے علاوہ متعلق حکم پر فوری اور من و عن عمل درآمد کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔‘‘

عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر کے لیے ملزم کا نام لینا ضروری نہیں ہے، کیونکہ اس کا بنیادی جزو قابلِ سزا جرم کے بارے میں معلومات ہے۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ فرضی ویڈیوز معاشرے اور امن و امان کے لیے خطرہ ہیں، کیونکہ اس طرح کا جھوٹا پروپیگنڈہ بے قابو تشدد کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے معاشرے میں امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے اس مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔