دہلی: پرائیویٹ اسکولوں کے ذریعہ فیس بڑھانے سے کانگریس ناراض، وزیر اعلیٰ سے فوراً اضافہ پر روک لگانے کا مطالبہ
دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے 15 سالوں کی اپنی حکومت میں پرائیویٹ اسکولوں کو منمانے طریقے سے فیس بڑھانے کی منظوری کبھی نہیں دی تھی۔

دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو
نئی دہلی: دہلی میں پرائیویٹ اسکولوں کے ذریعہ فیس میں اضافہ پر کانگریس نے اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے اس معاملے میں اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی ریکھا گپتا حکومت دہلی کے غریب اور متوسط طبقہ کے بچوں کو تعلیم دینے میں مددگار بننے کی جگہ پرائیویٹ اسکولوں میں 25 فیصد فیس اضافہ پر خاموشی اختیار کر اسکول مالکان کے ساتھ کھڑی دکھائی دے رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عآپ حکومت نے بھی پرائیویٹ اسکولوں کے ذریعہ ایک سال میں 57 فیصد فیس اضافہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تھی، اور اب بی جے پی حکومت بھی کچھ اسی قدم پر چل پڑی ہے۔ دہلی والے سرمایہ داروں کو تحفظ فراہم کرنے والی حکومت کی یکطرفہ پالیسیوں کا شکار ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
دیویندر یادو نے کانگریس کی شیلا دیکشت حکومت کا دور یاد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی نے اپنی 15 سالوں کی حکومت کے دوران پرائیویٹ اسکولوں کو منمانے طریقے سے فیس بڑھانے کی منظوری کبھی نہیں دی تھی۔ پھر جب کیجریوال حکومت آئی تو اس نے سرکاری اسکولوں سے طلبا کو جبراً فیل کر کے انھیں پرائیویٹ اسکولوں میں بھیجنے کا راستہ ہموار کیا اور فیس میں اضافہ پر کبھی روک نہیں لگائی۔ اب بی جے پی کی ریکھا گپتا حکومت اور وزیر تعلیم دہلی کے سرپرستوں کے ذریعہ اٹھائی جا رہی فیس میں اضافہ کے خلاف آواز سننے کو تیار نہیں ہے۔
دیویندر یادو نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولوں کے ذریعہ فیس میں اضافہ کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی داخل ہے، لیکن حکومت کے ذریعہ پچھلے دروازے سے منظوری کے بعد پرائیویٹ اسکولوں نے فیس میں اضافہ کر دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ پرائیویٹ اسکولوں میں منمانے طریقے سے فیس کا بڑھنا غریب و متوسط طبقہ کے بچوں کی تعلیم متاثر کرنے والا ثابت ہوگا۔ کانگریس پرائیویٹ اسکولوں کے ذریعہ فیس میں اس اضافہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس پر فوراً روک لگائی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔