کیا کیجریوال بی جے پی کے ساتھ جانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں؟

دہلی کے وزیر علی اروند کیجریوال اس حقیقت کو تسلیم کر رہے ہیں کہ ووٹنگ سے پہلے دہلی کے مسلمان کانگریس کی جانب چلے گئے۔

اروند کیجریوال اور ارون جیٹلی کی فائل تصویر 
اروند کیجریوال اور ارون جیٹلی کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

عام انتخابات کے نتائج 23 مئی کو آئیں گے لیکن سیاسی پارٹیوں نے اپنی اپنی بساط بچھانی شروع کر دی ہے۔ خبر ہے کہ آج ٹی ڈی پی رہنما اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائڈو بی ایس پی سپریمو مایاوتی اور کانگریس صدر راہل سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ اسی دوران دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ اگر مرکز میں مودی اور شاہ کے بغیر کوئی حکومت بنتی ہے اور وہ حکومت عام آدمی پارٹی کے دہلی کو مکمل ریاست کے درجہ کے مطالبہ کو تسلیم کرتی ہے تو وہ اس کی حمایت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ان کے اس بیان سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ وہ مودی اور شاہ کے بغیر والی بی جے پی یا این ڈی اے حکومت کی حمایت کر سکتے ہیں یعنی مودی اور شاہ کے بغیر انہیں بی جے پی قبول ہے۔

انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ کی خبر کے مطابق عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں دہلی کی ساتوں سیٹوں پر جیت کی امید تھی لیکن آخری لمحوں میں معاملہ الٹ گیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا ’’دیکھئے کیا ہوتا ہے، دراصل چناؤ کے 48 گھنٹے پہلے تک ہمیں لگ رہا تھا کہ ساتوں سیٹ پر عام آدمی پارٹی جیت رہی ہے لیکن آخری لمحوں میں سارا کا سارا ووٹ کانگریس کو چلا گیا۔ یہ سب چناؤ سے ایک دن پہلے ہوا۔ ہم پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر ایسا کیوں ہوا ‘‘۔


بی جے پی کے دوبارہ اقتدار کے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ اگر ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ نہیں ہوئی تو مودی کی واپسی مشکل ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ پورے چار سال اروند کیجریوال بی جے پی اور دہلی کے ایل جی سے لڑتے رہے ہیں اور عوام کے سامنے بی جے پی کو اپنا دشمن نمبر ایک کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں لیکن اس خبر کے مطابق اب انہوں نے اس میں گنجائش پیدا کی ہے اور کہا ہے کہ اگر مودی اور شاہ کے بغیر کوئی بھی حکومت قائم ہوگی اور وہ دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی حمایت کرے گی تو وہ اس کی حمایت کر سکتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے اس وقت کہی ہے جب وہ اس بات کو لے کر خود تذبذب میں ہیں کہ عام آدمی پارٹی کو کتنی سیٹیں ملیں گی۔ سیاسی مبصرین کی رائے میں عآ پ کو ان انتخابات میں شائد ہی کوئی سیٹ ملے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */