دہلی میں مصنوعی بارش کا تجربہ بھی بے اثر، فضائی آلودگی خطرناک سطح پر برقرار

دہلی میں فضائی آلودگی خطرناک سطح پر برقرار ہے۔ مصنوعی بارش کا تجربہ بھی بے اثر رہا۔ بیشتر علاقوں میں اے کیو آئی 300 سے اوپر، شہریوں کو سانس لینے میں دشواری اور حدِ نگاہ میں کمی کا سامنا ہے

<div class="paragraphs"><p>دہلی میں فضائی آلودگی / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی ایک بار پھر زہریلی ہوا کی لپیٹ میں ہے۔ دیوالی کے کئی دن گزر جانے کے باوجود فضائی آلودگی میں کوئی کمی نہیں آئی۔ راجدھانی کی فضا میں چھائی دھند اور دھول نے نہ صرف شہریوں کی زندگی کو متاثر کیا ہے بلکہ ماحولیاتی ماہرین کو بھی تشویش میں ڈال دیا ہے۔ بدھ 29 اکتوبر کی صبح بھی صورتحال جوں کی توں رہی اور فضائی معیار بیشتر علاقوں میں خطرناک سطح پر برقرار رہا۔

مرکزی فضائی معیار نظام کے مطابق دہلی کے تقریباً تمام مانیٹرنگ مراکز پر اے کیو آئی ’ویری پوور‘ یعنی ’انتہائی خراب‘ زمرے میں درج کیا گیا۔ وزیرپور میں اے کیو آئی 327، پوسا میں 297، شادی پور میں 253، مونڈکا میں 315، اشوک وہار میں 301، دوارکا سیکٹر-8 میں 308، روہنی میں 320 اور سیری فورٹ میں 326 ریکارڈ ہوا۔ ان اعداد و شمار سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دہلی کی فضا مسلسل زہریلی ہوتی جا رہی ہے۔

آلودگی کے سبب صبح کے وقت شہر کے کئی حصوں میں حدِ نگاہ کم ہو گئی۔ دھند اور مٹی کے ذرات کے امتزاج نے فضائی منظر کو گہرے پردے میں لپیٹ دیا، جس سے نہ صرف پیدل چلنے والوں بلکہ ڈرائیوروں کو بھی خاصی دشواری ہوئی۔ سڑکوں پر ٹریفک کی رفتار سست رہی جبکہ اسپتالوں میں سانس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔

ایسے حالات میں حکومت نے ’گریپ-2‘ کے تحت کئی سخت پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔ غیر بی ایس-6 گاڑیوں کی دہلی میں انٹری روک دی گئی ہے، تعمیراتی سرگرمیوں پر جزوی پابندی لگائی گئی ہے اور بھاری گاڑیوں کی آمد و رفت پر کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔


فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے دہلی حکومت نے منگل کے روز ایک غیر معمولی قدم اٹھایا — مصنوعی بارش کا تجربہ۔ بتایا گیا کہ یہ دہلی میں گزشتہ 53 برسوں میں پہلا تجربہ تھا۔ اس عمل میں موسمیات محکمہ ہند (آئی ایم ڈی) اور دیگر تحقیقی اداروں نے اشتراک کیا۔ تاہم، بدقسمتی سے اس تجربے سے کوئی مؤثر نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

آئی ایم ڈی کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے فضائی دباؤ والے خطے میں نمی صرف 10 سے 15 فیصد کے درمیان تھی، جو مصنوعی بارش کے لیے ناکافی ہے۔ ماہرین کے مطابق مصنوعی بارش کے لیے کم از کم 60 فیصد نمی درکار ہوتی ہے تاکہ ’کلاؤڈ سیڈنگ‘ کے ذرات مؤثر طور پر بارش برسا سکیں۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی میں مصنوعی بارش کے لیے کاؤڈ سیڈنگ انجام دیتا طیارہ&nbsp;</p></div>

دہلی میں مصنوعی بارش کے لیے کاؤڈ سیڈنگ انجام دیتا طیارہ 

IANS

وزیر منجندر سنگھ سرسا کے مطابق حکومت اس تجربے کو مستقبل میں مزید بہتر بنانے کے لیے نئے طریقے آزمانے کی تیاری میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں کانپور میں جب موسم سازگار ہوگا تو طیارہ وہاں سے اڑان بھرے گا اور دوبارہ تجربہ کیا جائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نمی کی مقدار میں اضافہ ہوا تو مصنوعی بارش دہلی کی فضا میں موجود زہریلے ذرات کو زمین کی طرف لا کر آلودگی میں وقتی کمی لا سکتی ہے۔ تاہم، فی الحال دہلی کے باسیوں کو صاف ہوا کے لیے کچھ اور دنوں کا انتظار کرنا پڑے گا، کیونکہ موجودہ حالات میں قدرتی یا مصنوعی دونوں ہی بارش کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔