دہلی میں اسکولوں کے نئے قواعد، پہلی کلاس میں داخلہ کے لیے کم از کم عمر اب 6 سال
ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے تعلیمی سال 27-2026 سے نافذ ہونے والے نئے قواعد جاری کیے ہیں۔ اب پہلی کلاس میں داخلہ کے لیے بچہ کی اکم از کم عمر 6 سال اور زیادہ سے زیادہ عمر 7 سال طے کی گئی ہے

دہلی حکومت نے اپنے سرکاری اسکولوں میں داخلہ کے عمل کو لے کر ایک اہم فیصلہ لیا ہے۔ ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے تعلیمی سال 27-2026 سے نافذ ہونے والے نئے قواعد جاری کیے ہیں۔ اب پہلی کلاس میں داخلہ کے لیے بچہ کی اکم از کم عمر 6 سال اور زیادہ سے زیادہ عمر 7 سال طے کی گئی ہے۔ یہ تبدیلی قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 اور تعلیم کے حق ایکٹ 2009 کے مطابق کی گئی ہے۔ محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بچوں کی ذہنی، جذباتی اور معاشرتی ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا گیا ہے، تاکہ وہ رسمی تعلیم کے لیے مکمل طور سے تیار ہوں۔
دہلی حکومت کے ذریعہ جاری کردہ نئے سرکلر میں پری اسکول سے لے کر پہلی جماعت کے لیے عمر کی حد درجہ ذیل طے کی گئی ہے:
نرسری (پری اسکول): 3 سے 4 سال
لوور کے جی (پری اسکول 2): 4 سے 5 سال
اپر کے جی (پری اسکول): 5 سے 6 سال
کلاس 1: 6 سے 7 سال
ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے بتایا کہ ہیڈ آف اسکول کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ عمر میں ایک ماہ تک کی چھوٹ دے سکتے ہیں۔ یعنی اگر کسی بچہ کی عمر مقررہ حد سے تھوڑی کم یا زیادہ ہے تو ہیڈ آف اسکول اپنی صوابدید پر داخلے کی اجازت دے سکیں گے۔ اس کے علاوہ جو طالب علم پہلے سے کسی تسلیم شدہ اسکول میں تعلیم حاصل کر رہا ہے اور اگلی جماعت میں جانا چاہتا ہے تو انہیں عمر کی حد میں رعایت دی جائے گی، تاکہ ان کی تعلیم میں کسی طرح کا کوئی خلل واقع نہ ہو۔
افسران کے مطابق یہ قدم داخلہ کے عمل کو مزید شفاف بنائے گا اور تمام بچوں کے لیے یکساں مواقع کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ تمام سرکاری، امدادی اور پرائیویٹ اسکولوں کو اس کے متعلق ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کا بنیادی مقصد بچوں کے تعلیمی معیار میں بہتری لانا اور ابتدائی تعلیم کی سطح کو مضبوط کرنا ہے۔ 6 سال کی عمر میں بچے عام طور پر بنیادی پڑھنے لکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت پیدا کر لیتے ہیں، جس سے ان کی خواندگی اور عددی مہارت بہتر ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ منصوبہ ابتدائی تعلیم میں موجود عدم مساوات کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔