دہلی کار دھماکہ: لال قلعہ تین دن کے لیے بند، اے ایس آئی نے جاری کیا حکم نامہ
دہلی میں کار دھماکے کے بعد لال قلعہ تین دن کے لیے بند کر دیا گیا ہے، اے ایس آئی نے سکیورٹی جائزے اور شواہد کی جانچ کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس واقعہ میں 9 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں

دہلی میں پیر 10 نومبر کو لال قلعہ کے قریب ہوئے خوفناک کار دھماکے کے بعد راجدھانی میں سکیورٹی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ دھماکے میں 9 افراد ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ واقعے کے فوراً بعد پولیس، نیشنل سکیورٹی گارڈ (این ایس جی) اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر تفتیش شروع کر دی۔
اس واقعے کے بعد آثار قدیمہ ہند کی نگرانی کرنے والے ادارے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے لال قلعہ کو اگلے 3 دنوں کے لیے عام عوام کے داخلے سے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ اے ایس آئی کے مطابق اس دوران نہ صرف قلعہ کے اندرونی حصے بلکہ اس کے اطراف کی سکیورٹی کا بھی تفصیلی جائزہ لیا جائے گا تاکہ کسی بھی قسم کے خطرے یا مشتبہ سرگرمی کو روکا جا سکے۔
واضح رہے کہ دھماکہ لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب کھڑی ایک کار میں ہوا۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کار میں بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا۔ پولیس نے اس سلسلے میں کئی مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔
دھماکے کے بعد پورا علاقہ سیل کر دیا گیا ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں انسداد دہشت گردی قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ سکیورٹی ایجنسیوں نے دہلی کے علاوہ این سی آر، ممبئی اور اترپردیش کے مختلف شہروں میں بھی الرٹ جاری کر دیا ہے۔
دھماکے کے فوراً بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا آر ایم ایل اسپتال پہنچے، جہاں انہوں نے زخمیوں سے ملاقات کی اور ان کی حالت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اس کے بعد امیت شاہ نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور فوراً اعلیٰ سطحی میٹنگ بلا کر حالات کا جائزہ لیا۔
پولیس اور فورینزک ٹیمیں جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کر رہی ہیں۔ جائے حادثہ کے قریب واقع دکانوں اور سڑکوں پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہے تاکہ دھماکے سے قبل کار کی نقل و حرکت کا پتا لگایا جا سکے۔
اے ایس آئی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اگلے تین دنوں تک لال قلعہ کے آس پاس غیر ضروری طور پر نہ جائیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک سکیورٹی ایجنسیاں مکمل طور پر مطمئن نہیں ہوتیں، اس تاریخی مقام کو عوام کے لیے نہیں کھولا جائے گا۔ ادارے نے یہ بھی واضح کیا کہ لال قلعہ میں آئندہ کسی بھی تقریب یا دورے سے قبل سخت حفاظتی جانچ لازمی کی جائے گی۔
یہ دھماکہ دہلی کی سکیورٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج مانا جا رہا ہے اور حکام نے کہا ہے کہ واقعے کی مکمل تفتیش کے بعد ہی اصل سازش اور ملزمان کے بارے میں تفصیلی معلومات سامنے آئیں گی۔