دہلی: اسمبلی حلقہ کرشنا نگر میں بی جے پی کے گڑھ کو ’عآپ‘ نے منہدم کیا

سال 2008 میں نئی حد بندی کے بعد ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھی ڈاکٹر ہرش وردھن نے سیٹ ایک بار پھر بی جے پی کی جھولی میں ڈال دی۔ اس بار ان کا مقابلہ کانگریس کی دیپکا كھلر سے ہوا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: مشرقی دہلی کے پرانے علاقوں میں سے ایک کرشنا نگر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا سب سے مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے جسے وہ گزشتہ انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی آندھی میں گرنے سے بچا نہیں پائی تھی۔ سال 1993 میں اسمبلی کے قیام کے بعد سے 2013 تک ہونے والے پانچ انتخابات میں بی جے پی کا کرشنا نگر نشست پر مسلسل قبضہ رہا اور اس کے آگے کسی کی دال نہیں گلی لیکن 2015 کے اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی (آپ) نے اس سیٹ سے بی جے پی کو اکھاڑ پھینکا۔

پیشہ سے ڈاکٹر اور علاقہ میں ہی رہنے والے موجودہ مرکزی صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے 1993 میں بی جے پی کی جانب سے اس سیٹ سے الیکشن لڑا اور زوردار کامیابی حاصل کی۔ انتخابات میں بی جے پی کو اکثریت ملی اور مدن لال کھرانہ کی حکومت میں ڈاکٹر ہرش وردھن کو وزیر صحت بنایا گیا۔ ان کی قیادت میں ملک میں پولیو خاتمہ کی مہم چلائی گئی اور ہندوستان اس بیماری سے آزاد ہوا۔ کانگریس بھی یہاں سے جیت کے لئے ہمیشہ کوشاں رہی اور اس نے ہر الیکشن میں امیدوار تبدیل کیا لیکن ڈاکٹر ہرش وردھن کی مقبولیت کے سامنے اس کی ایک نہیں چلی۔


گزشتہ اسمبلی انتخابات سے پہلے دہلی میں عام طور سے بی جے پی اور کانگریس میں آمنے- سامنے کی ٹکر ہوتی تھی لیکن گذشتہ انتخابات میں ’آپ‘ کے اترنے کے بعد مقابلہ سہ رخی ہو گیا تھا۔ سال 1993 میں پہلے انتخابات میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کانگریس کے بلوندر سنگھ کو 12419 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ اس کے بعد 1998 میں ڈاکٹرہرش وردھن کے سامنے کانگریس نے ایس این مشرا کو اتارا لیکن وہ بھی کانگریس کی نیاپار نہیں لگا پائے اور 6610 ووٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد 2003 کے انتخابات میں کانگریس نے نریندر کمار کو اتارا مگر وہ بھی ڈاکٹر ہرش وردھن کے سامنے ٹک نہیں پائے اور بی جے پی یہاں 14073 ووٹوں سے جیتی۔

سال 2008 میں نئی حد بندی کے بعد ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھی ڈاکٹر ہرش وردھن نے سیٹ ایک بار پھر بی جے پی کی جھولی میں ڈال دی۔ اس بار ان کا مقابلہ کانگریس کی دیپکا كھلر سے ہوا اور وہ صرف 3204 ووٹوں سے ہی کامیابی حاصل کر پائے۔


دہلی میں 1998 کے بعد سے مسلسل تین بار اقتدار سے باہر رہی بی جے پی نے 2013 میں ڈاکٹر ہرش وردھن کو وزیر اعلی کے عہدہ کا امیدوار بنانے کا اعلان کیا۔ اس بار ان کا مقابلہ ان کے ہی ساتھی اور سابق بی جے پی کونسلر وی کے مونگا سے ہوا۔ مونگا نے بی جے پی چھوڑ کر کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی الیکشن لڑا لیکن ڈاکٹر ہرش وردھن کے سامنے ٹک نہیں پائے اور 43150 ووٹوں کے بھاری فرق سے شکست کھائی۔ اس انتخابات میں بی جے پی دہلی کے اقتدار میں واپس آتے آتے رہ گئی۔ اس کے اراکین کی تعداد 32 پر ٹک گئی۔ پہلی بار دہلی اسمبلی انتخابات میں اتری ’آپ‘ نے 29 نشستیں جیتیں اور کانگریس کے آٹھ ممبران اسمبلی کے تعاون سے اروند کجریوال کی قیادت میں حکومت بنائی۔ لوک پال تشکیل کو لے کر ہوئے اختلافات کی وجہ سے کیجریوال نے 49 دن کے بعد استعفیٰ دے دیا اور دہلی میں صدر راج لگایا گیا۔

سال 2013 کے بعد ڈاکٹر ہرش وردھن مرکز کی سیاست میں چلے گئے اور نریندر مودی کی قیادت میں 2014 کے عام انتخابات میں چاندنی چوک سیٹ سے لڑے اور جیتے۔ اس کے بعد 2019 میں بھی وہ پھر اسی سیٹ سے لوک سبھا پہنچے۔


گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے ہاتھ سے یہ سیٹ نکل گئی۔ بی جے پی نے ملک کی پولیس سروس کی پہلی افسر کرن بیدی کو اس سیٹ سے میدان میں اتارا۔ کرن بیدی بی جے پی کی وزیر اعلی کے عہدہ کی امیدوار بھی تھیں مگر وہ اس سیٹ کو بی جے پی کی جھولی میں بھی نہیں ڈال سکیں اور پانچ بار سے مسلسل جیتتی آ رہی پارٹی کے ہاتھ سے یہ نشست نکل گئی۔ ’آپ‘ نے ایڈووکیٹ ایس کے بگّا کو میدان میں اتارا تھا۔ انہوں نے کرن بیدی کو 2277 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ کرن بیدی کو 63642 ووٹ ملے جبکہ بگا 65919 ووٹ پاکر فاتح رہے۔ کانگریس کے امیدوار بنسی لال کی ضمانت ضبط ہو گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔