بدعنوانی کے خلاف جنگ کا وعدہ کرنے والی بی جے پی بدعنوانوں کو پارٹی میں کر رہی شامل

ایسے انجینئر کو بی جے پی میں شامل کرایا گیا ہے جسے بدعنوانی کے الزام میں جبراً ریٹائرمنٹ کیا گیا تھا۔ یہ بدعنوان انجینئر اب دہلی بی جے پی کا رکن بن گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ویسے تو بی جے پی لیڈر ووٹ کے لیے اپنی تقریروں میں بدعنوانی سے پاک ہندوستان کی بات کرتے رہتے ہیں، لیکن انھیں شاید بدعنوان لوگوں کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے سے کوئی پرہیز نہیں ہے۔ دہلی اسمبلی انتخاب سے پہلے بدعنوانی کے الزام میں پھنسے شخص کو بی جے پی میں شامل کرایا گیا ہے۔ کہنے کو وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی کے قومی صدر امت شاہ بھی بدعنوانی پر ’زیرو ٹولرینس‘ کی بات کرتے ہیں لیکن حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ پارٹی کو الیکشن جیتنے کے لیے بدعنوانوں کو بھی اپنا رکن بنانے میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔

دراصل ایک ایسے انجینئر کو بی جے پی میں شامل کرایا گیا ہے جسے بدعنوانی کے الزام میں جبراً ریٹائر کیا گیا تھا۔ یہ بدعنوان انجینئر اب دہلی بی جے پی کا رکن بن گیا ہے۔ منگل کو دہلی بی جے پی نے اس شخص کو پارٹی میں شامل کیا ہے۔ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن میں گزشتہ دنوں بدعنوانی کے الزام میں 39 انجینئروں کو جبراً ریٹائرمنٹ دے دی گئی تھی، انہی میں سے ایک شرافت علی بھی تھے۔


شرافت علی ’اے ای سول‘ کے عہدہ پر تعینات تھے۔ انھیں شاذیہ علمی نے بی جے پی میں شامل کرایا۔ شرافت کے ساتھ اقلیتی طبقہ سے جڑے تقریباً تین درجن لوگوں نے بی جے پی کی رکنیت حاصل کی۔ بدعنوانی کے الزام صحیح پائے جانے پر جسے جبراً ریٹائرمنٹ دے دی گئی ہو اس شخص کو پارٹی میں شامل کرائے جانے کو لے کر اپوزیشن پارٹی اب بی جے پی پر حملہ آور ہو گئی ہیں۔ وہیں بی جے پی نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کر لی ہے۔ کوئی بھی لیڈر اس معاملے پر بولنے کو تیار نہیں ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق دہلی بی جے پی کے صدر منوج تیواری پورے معاملے پر بات کرنے سے بچ رہے ہیں۔ شاذیہ علمی بھی اس سلسلے میں جواب نہیں دے رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔