دہلی اسمبلی انتخابات: ووٹروں میں تقسیم واضح نظر آئی

جامع مسجد، بلیماران اور چاندنی چوک اسمبلی حلقوں میں ووٹر بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے نکلے، لیکن پولنگ مرکز پر لمبی لمبی قطاریں نظر آئیں جس کی وجہ سے مردوں نے خواتین کو ووٹ دینے کے لئے خود کو باہر رکھا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

دہلی انتخابات میں وزیر داخلہ امت شاہ کی انٹری کے بعد سے ہی انتخابات فرقہ وارانہ منافرت کے رنگ میں رنگ گئے تھے، وہ رنگ آج بھی ووٹنگ کے روز واضح نظر آیا۔ ووٹر، امیدوار اور پارٹی پر بات کرنے کے لئے تیار نظر نہیں آئے بس ان کو یہ معلوم تھا کہ کس پارٹی کے حق میں ووٹ دینا ہے۔ غریب اور مسلم اکثریتی علاقوں کے رجحان کو دیکھا جائے تو ووٹر کی باڈی لینگویج یعنی اس کی زبان یہ ظاہر کر رہی تھی کہ وہ مذہبی بنیادوں پر تقسیم ہیں۔ صبح سے ہی ہر چینل پر شاہین باغ میں لگی لمبی لمبی قطاروں کو دیکھایا گیا اور ان کی تصاویر خوب ٹوئٹ کی گئیں جس سے فرقہ وارانہ منافرت میں مزید اضافہ ہوا۔

شاہین باغ مظاہروں کے بعد مرکزی کردار میں نظر آئیں خواتین مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹنگ کے دن بھی پیش پیش نظر آئیں۔ خواتین بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے نکلی ہوئی تھیں، ان کے چہروں پر جوش کم اور تشویش زیادہ نظر آ رہی تھی۔ جعفرآباد کی ایک خاتون اپنی ساتھی خاتون سے کہتی سنی گئی ’’ارے ووٹ ڈالنا بہت ضروری ہے کیونکہ اب تو ہماری شہریت پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔‘‘ وہاں موجود مردوں کا کہنا تھا کہ ’’اس مرتبہ مردوں کو اپنی خواتین سے ووٹنگ کے لئے کہنا نہیں پڑا کیونکہ وہ ان سے پہلے تیار نظر آئیں‘‘۔ سیلم پور اسمبلی حلقہ میں لوگ یہ کہتے سنائی دیئے کہ عآپ کو یہاں سے اپنا امیدوار نہیں بدلنا چاہیے تھا۔


جامع مسجد، بلیماران اور چاندنی چوک اسمبلی حلقوں میں ووٹر بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے نکلے، لیکن ہر پولنگ مرکز پر لمبی لمبی قطاریں نظر آئیں اور ان لمبی قطاروں کی وجہ سے مردوں نے خواتین کو ووٹ دینے کے لئے خود کو باہر رکھا۔ بلیماران کے ایک ووٹر نے بتایا کےایک ووٹ ڈالنے میں کم از کم ایک منٹ لگ رہا ہے کیونکہ دو جگہ انتخابی پرچی کو اسکین کیا جا رہا ہے، پہلے داخلہ پر اور پھر اندر جاکر۔ لیکن کئی پولنگ بوتھ پر کوئی اسکیننگ نہیں ہو رہی تھی اور سیدھے سیدھے پرچی دیکھ کر ووٹ ڈالنے کی اجازت دے دی گئی اور وہاں پر کوئی اسکیننگ مشین بھی نہیں تھی۔ پرانی دہلی کے بھیڑ والے علاقہ میں انتخابات کی وجہ سے بند دوکانوں کے سامنے بچے کرکٹ کھیلتے نظر آئے۔

بادلی اسمبلی حلقہ میں جہاں کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے دونوں امیدوار چچا زاد بھائی ہیں اور ان کے بیچ کڑا مقابلہ بھی نظر آ رہا تھا۔ اس اسمبلی حلقہ میں کانگریس کے امیدوار جو پہلے یہاں سے رکن اسمبلی رہے ہیں انہوں نے انتخابی تشہیر میں کافی محنت کی تھی۔ ادھر گاندھی نگر اسمبلی حلقہ میں بھی مقابلہ تینوں بڑی پارٹیوں میں نظر آرہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔