دہلی: ٹیکسی لوٹنے کے بعد ڈرائیور کو 200 میٹر تک گھسیٹا گیا

دہلی پولیس ملزمان تک پہنچنے کے لیے جائے واردات کے ارد گرد نصب سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کر رہی ہے۔ پولیس کی کئی ٹیمیں اس پورے معاملے کی جانچ میں مصروف ہیں

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی میں ایک ٹیکسی ڈرائیور کو سڑک کے بیچوں بیچ 200 میٹر تک گھسیٹنے کی المناک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم کس طرح تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہا ہے اور اس دوران کار کا ڈرائیور اس پر لٹک رہا ہے۔ اس واقعے کی ویڈیو پیچھے سے آنے والی کار میں بیٹھے کسی نے اپنے فون پر ریکارڈ کر لی۔

واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے اپنی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ ملزمان متاثرہ ڈرائیور کی ٹیکسی لوٹ کر فرار ہو رہے تھے۔ اس دوران جب اس نے اس پر احتجاج کیا اور ملزم کو پکڑنے کی کوشش کی تو وہ اسے گھسیٹ کر بھاگنے لگے۔ اس واقعے میں متاثرہ ٹیکسی ڈرائیور کی موت ہو گئی ہے۔ پولیس نے اس واقعہ کے حوالے سے مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کردی ہے۔ یہ واقعہ جنوبی دہلی کے مہیپال پور علاقے کی بتائی جا رہی ہے۔


پولیس نے متوفی کی شناخت 43 سالہ بیجندر کے طور پر کی ہے۔ بیجندر فرید آباد کا رہنے والا ہے۔ فی الحال پولس نے اس واقعہ کے حوالے سے مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ہے۔

اس واقعہ سے متعلق ایک اور ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزمان نے ٹیکسی ڈرائیور کو زخمی حالت میں اس کی ٹیکسی لوٹنے کے بعد سڑک پر چھوڑ دیا۔ جائے وقوعہ سے بہت سی کاریں تیز رفتاری سے جاتی ہوئی نظر آئیں لیکن کوئی بھی زخمی کو دیکھنے کے لیے نہیں رکا اور نہ ہی اس کی مدد کرنے کی کوشش کی۔

پولیس کو بعد میں اطلاع ملی کہ ایک شخص زخمی حالت میں سڑک پر پڑا ہے۔ اطلاع ملنے کے بعد موقع پر پہنچی پولیس نے زخمی شخص کو قریبی اسپتال پہنچایا جہاں بعد میں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ آپ کو بتا دیں کہ اس واقعہ میں بجیندر کے سر پر شدید چوٹ آئی تھی۔ پولس فی الحال بیجندر کے قاتلوں کی تلاش میں مصروف ہے۔ جائے وقوعہ کے آس پاس نصب تمام سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی جارہی ہے۔ تاکہ ملزم کے بارے میں کچھ پتہ چل سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔