حکومت کو ریل حادثوں سے ہونے والی اموات کی خبر ہی نہیں!

Getty Images
Getty Images
user

تسلیم خان

نئی دہلی: مرکز کی نریندر مودی حکومت کو پتہ ہی نہیں کہ ریل حادثوں میں کتنے لوگوں کی اموات ہوتی ہیں اور کتنے لوگ زخمی ہوتے ہیں۔ یا پھر حکومت اس معاملے کے صحیح اعداد و شمار کو لوگوں سے پوشیدہ رکھنا چاہتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ریل حادثات سے متعلق ایک ہی سوال کے جواب میں حکومت دو طرح کے اعداد و شمار پیش کرتی ہے۔ رواں سال 11 اگست کو راجیہ سبھا میں بی جے پی کے ایک ممبر پارلیمنٹ چنّی بھائی کانجی بھائی گوہل نے سوال نمبر 3007 کے ذریعہ پوچھا تھا کہ 2015-2016 اور 2016-2017 میں کتنے ریل حادثے ہوئے اور ان حادثوں میں کتنے لوگوں کی موت ہوئی۔ ریاستی وزیر مملکت برائے ریل نے جو تحریری جواب دیا اس کے مطابق 2015-2016 میں کل 107 ریل حادثات میں 122 لوگوں کی اور 2016-17 میں کل 104 ریل حادثات میں 238 لوگوں کی موت ہوئی۔

اسی دن راجستھان سے بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ نارائن لال پنچاریا نے سوال نمبر 3023 کے ذریعہ یہی سوال پوچھا تھا۔ اس سوال کے تحریری جواب میں وزیر مملکت برائے ریل نے حادثوں کی تعداد تو وہی رکھی لیکن اموات کی تعداد کم کر دی۔ جواب میں لکھا کہ 2015-16 میں کل 107 ریل حادثوں میں 97 لوگوں کی اور 2016-17 میں کل 104 ریل حادثوں میں 181 لوگوں کی موت ہوئی۔

گویا کہ بات بات میں اعداد و شمار کا حوالہ دینے والی مودی حکومت ایک ہی سوال کے جواب میں دو الگ الگ اعداد و شمار پیش کرتی ہے۔ ہر چھوٹی بڑی بات پر گرافکس بنا کر ٹوئٹ کرنے والی سبھی وزارتوں اور بی جے پی کی سوشل میڈیا ٹیم بھی ان اعداد و شمار کو نظر آنداز کر دیتی ہے۔

ریل حادثوں سے جڑا ایک دوسرا دلچسپ معاملہ وہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی حکومت کس طرح اعداد و شمار کو اپنے حق میں پیش کرتی ہے ۔

اسی سال اپریل میں لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں وزارت ریل نے جو اعداد و شمار پیش کیے تھے وہ ان اعداد و شمار سے الگ ہیں۔ ہاں، اتنا ضرور تھا کہ اس جواب میں اعداد و شمار کو پرووینل کہا گیا تھا۔ بہر حال، وزارت ریل ہر سال اپنے اعداد و شمار کی ایک سالانہ کتاب شائع کرتی ہے۔ اس کتاب میں وزارت صرف ریل حادثات میں مرنے والوں کی تعداد دیتا ہے، لیکن کل اموات کی تعداد نہیں دیتا ہے۔ 2015-16 کی کتاب کے مطابق اس سال ریل حادثات میں 40 مسافروں کی موت ہوئی تھی۔

غور کرنے والی ایک بات اور ہے۔ ہر منصوبہ کے آغاز سے لے کر اس کے اختتام تک کے ’رئیل ٹائم ڈلیوری‘ کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن وزارت ریل اپنی سرگرمیوں کا کوئی ’رئیل ٹائم ڈاٹا‘ دستیاب نہیں کراتا ہے۔ مثلاً 2015-16 کے جو اعداد و شمار سوال کے جواب میں بتائے گئے ہیں، وہ ایک سال کی تاخیر سے بتائے گئے ہیں اور 2016-17 کے اعداد و شمار تو ابھی تک دستیاب ہی نہیں کرائے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Aug 2017, 7:08 PM