ملک میں تعلیم کے معیار میں گراوٹ، سرکاری اسکولوں کے بچے پرائیویٹ ٹیوشن پر منحصر، رپورٹ میں حیران کن انکشاف

سالانہ اسٹیٹس آف ایجوکیشن رپورٹ (اے ایس ای آر) 2022 میں حیران کن انکشافات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں پرائیویٹ ٹیوشن لینے والے طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سالانہ اسٹیٹس آف ایجوکیشن رپورٹ (اے ایس ای آر) 2022 میں حیران کن انکشافات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں پرائیویٹ ٹیوشن لینے والے طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کلاس 1-8 میں ٹیوشن کلاسز لینے والے طلباء کا فیصد 2022 میں 30.5 فیصد ہو گیا، جو 2018 میں 26.4 فیصد تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اتر پردیش، بہار اور جھارکھنڈ میں پرائیویٹ ٹیوشن لینے والے بچوں کے تناسب میں 2018 کی سطح کے مقابلے میں 8 فیصد پوائنٹس یا اس سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2012 میں آٹھویں جماعت کے تقریباً 76.5 فیصد بچے دوسری جماعت کی کتابیں اچھی طرح پڑھ سکتے تھے لیکن 2022 میں آٹھویں جماعت میں ایسے بچوں کی تعداد کم ہو کر 69.6 فیصد رہ گئی ہے۔ سرکاری اسکولوں میں 8ویں جماعت کے 73.4 فیصد طلبا کلاس 2 کا سبق پڑھ سکتے تھے لیکن 2022 میں ان کی تعداد گھٹ کر 66.2 فیصد رہ گئی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سرکاری سکولوں میں بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت بہت گر گئی ہے۔ 2012 میں سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں کے 48.1 فیصد کلاس 8 کے طلبا تقسیم کا سوال حل کر سکتے تھے لیکن 2022 میں ان کی تعداد کم ہو کر 44.7 فیصد رہ گئی ہے۔


اے ایس ای آر سروے کرنے والی این جی او ’پرتھم فاؤنڈیشن‘ کی سی ای او رکمنی بنرجی نے کہا کہ خامیوں کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ اسکولوں کی بندش کے دوران بچوں کی سیکھنے کی صلاحیتوں میں جس حد تک کمی آئی ہے، اس کے پیش نظر اصلاحی پروگراموں کی ضرورت اتنی شدت سے پہلے کبھی محسوس نہیں کی گئی۔

رپورٹ میں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ تعلیم کے خراب معیار کے باوجود والدین نے اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کرایا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں داخل ہونے والے کل بچوں میں سے 65.6 فیصد سرکاری سکولوں میں گئے، 2022 میں یہ حصہ بڑھ کر 72.9 فیصد ہو گیا۔ سال 2014 میں یہ تعداد 64.9 فیصد تھی۔

رپورٹ کے مطابق انگریزی میں ایک سادہ سا جملہ بھی پڑھنے کی صلاحیت گجرات میں بچوں میں سب سے کم رہ گئی ہے۔ گجرات میں، 2018 میں 73.2 فیصد بچے انگریزی میں ایک آسان جملہ پڑھ سکتے تھے لیکن 2022 میں ایسے بچے صرف 52.4 فیصد رہ گئے۔

رپورٹ کے مطابق ملک بھر کے اسکولوں میں سہولیات میں بہتری آئی ہے لیکن پھر بھی کئی ریاستیں اس معاملے میں پیچھے ہیں۔ سروے میں شامل 28 میں سے 9 ریاستوں میں 2010 سے اسکولوں میں پینے کے پانی کی دستیابی میں کمی آئی ہے۔ ان میں گجرات، کرناٹک، کیرالہ اور مہاراشٹر جیسی ریاستیں شامل ہیں۔ ہریانہ، کیرالہ اور مہاراشٹر سمیت 12 ریاستوں میں اسکولوں میں لڑکیوں کے لیے بیت الخلا کی دستیابی میں کمی آئی ہے۔


تعلیمی صورتحال کی سالانہ رپورٹ 18 جنوری کو جاری کی گئی تھی۔ چار سال کے بعد پرتھم فاؤنڈیشن کی جانب سے اتنے بڑے پیمانے پر یہ سروے کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ گزشتہ سال 616 اضلاع میں تقریباً سات لاکھ بچوں کے سروے کے بعد تیار کی گئی تھی۔ سروے میں 28 ریاستوں کا احاطہ کیا گیا۔ اس سے قبل یہ رپورٹ سال 2018 میں جاری کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔