سُتلی بم کی بنیاد پر مشتبہ لوگوں کو دہشت گرد قرار دینا غیر مناسب: محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی نے لکھا، ’’این آئی اے کا انتخابی موسم میں گرفتاریوں کو انجام دینا شبہات پیدا کرتا ہے خصوصی طور پر تب جبکہ اربن نکسل (شہری نکسل) معاملہ میں (حکومت کی) فضیحت ہو چکی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے ’سُتلی بم کی بنیاد پر ‘ مشتبہ افراد کو دہشت گرد قرار دینا اور انہیں دولت اسلامیہ (آئی ایس) سے جوڑنا غیر مناسب ہے۔ حال ہی میں دہلی اور اتر پردیش کے امروہہ میں کئی مقامات پر چھاپہ ماری کے بعد این آئی اے کی طرف سے 10 افراد کو گرفتار کئے جانے اور تفتیشی ایجنسی کی طرف سے ضبط کئے گئے مواد پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔

واضح رہے کہ تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے 26 دسمبر کو ایک دہشت گرد ی سے وابستہ گروپ کا پردہ فاش کرنے کا دعوی کیا ہے۔ این آئی آئی اے کا دعوی ہے کہ امروہہ اور دہلی کے جعفرآباد میں سرگرم یہ گروپ قومی راجدھانی اور شمالی ہندوستان کے کئی سیاسی رہنماؤوں اور سرکاری دفاتر کو نشانہ بناتے ہوئے خودکش حملے کرنے کی فراق میں تھا۔

محبوبہ مفتی نے گرفتاریوں کے حوالہ سے ٹوئٹر پر کہا، ’’این آئی اے سُپریم ہے لیکن سُتلی بموں کی بنیاد پر مشتبہ افراد کو دہشت گرد قرار دینا اور انہیں آئی ایس سے جوڑنا غیر مناسب ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید لکھا، ’’اس سب کی وجہ سے گرفتار شدگان کی زندگی اور ان کے خاندان پہلے ہی برباد ہو چکے ہیں۔ این آئی اے کو سابقہ واقعات سے سبق حاصل کرنا چاہئے جن میں گرفتار کئے گئے ملزمان عشروں کے بعد باعزت بری کئے گئے۔‘‘

محبوبہ مفتی نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا، ’’این آئی اے کا انتخابی موسم میں گرفتاریوں کو انجام دینا شبہات پیدا کرتا ہے خصوصی طور پر تب جبکہ اربن نکسل (شہری نکسل) معاملہ میں (حکومت کی) فضیحت ہو چکی ہے۔ قومی سلامتی کو بہترین طریقہ سے سب کی شمولیت سے ہی انجام دیا جا سکتا ہے، کسی ایک مکمل کمیونٹی کو مشتبہ قرار دے کر نہیں۔‘‘

صحافی ونود دُوا نے این آئی کی کارروائی کے بعد ٹوئٹ میں لکھا، ’’این آئی اے اور یو پی پولس کی انسداد دہشت گردی سکواڈ نے مشترکہ طور پر آئی ایس آئی ایس موڈیول کا پردہ فاش کیا جو ستلی بم کی مدد سے حملے کرنے والا تھا لیکن اتر پردیش پولس بلند شہر کے انسپکٹر سبودھ اور عام شہری سُمت کے قتل کے ان ملزمان اور گئو رکشکوں کو پکڑنے میں ناکام ہے جو لگاتار فوٹو پوسٹ کر رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Dec 2018, 5:10 PM