ٹرین حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 244 ہوئی، ریاست میں سوگ کا اعلان

اوڈیشہ کے بالاسور کے بہاناگا میں جمعہ کی شام کو ہوئے ٹرین حادثے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 244 ہو گئی ہے۔ ریاست میں ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر یو این آئی</p></div>

تصویر یو این آئی

user

یو این آئی

بھونیشور: اوڈیشہ کے بالاسور کے بہاناگا میں جمعہ کی شام کو ہوئے ٹرین حادثے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 244 ہو گئی ہے۔ ریاست میں ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ بالاسور کے کلکٹر ڈی بی شندے نے بتایا کہ اب تک جائے حادثہ سے 244 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ جائے حادثہ دارالحکومت سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ہے۔

اس سے قبل اوڈیشہ کے چیف سکریٹری پی کے جینا نے ایک ٹویٹ میں ٹرین حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 233 اور زخمیوں کی تعداد 900 بتائی تھی۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حادثے میں 900 سے زائد مسافروں کو بچا لیا گیا ہے اور انہیں علاج کے لیے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔


ذرائع نے بتایا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ جائے حادثہ پر ایک جنرل بوگی آدھی دبی ہوئی ہے اور لاشوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ادھر اڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک نے ایک روزہ سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ 3 جون کو پوری دن ریاست میں کوئی سرکاری تقریب نہیں ہوگی۔

ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو ہفتہ کی صبح بہاناگا اسٹیشن پر گراؤنڈ زیرو پر پہنچے اور سینئر ریلوے حکام، این ڈی آر ایف اور او ڈی آر اے ایف ٹیموں کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر ریلوے بورڈ کے چیئرمین انیل کمار لاہوتی بھی موجود تھے۔ وزیر ریلوے نے پہلے ہی حادثے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔


ذرائع نے بتایا کہ لاشوں کو بہاناگا کے دو اسکولوں میں رکھا گیا ہے۔ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے مقامی اسپتال لے جایا جائے گا۔ریلوے کی ایک تکنیکی ٹیم نے ہفتہ کی اولین ساعتوں میں جائے حادثہ کا فضائی سروے کیا۔ چیف سکریٹری نے کہا کہ حادثے میں شالیمار چنئی کورومنڈیل ایکسپریس، یشونت پور-ہوڑہ ایکسپریس اور ایک مال گاڑی شامل تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کے ساتھ 45 موبائل ہیلتھ ٹیمیں بھی جائے حادثہ پر بھیجی گئی ہیں۔ اس میں کیندرپاڑہ سے پانچ، جے پور سے 16، بھدرک سے دس اور بالاسور سے 14 ٹیمیں شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے اور مزید کچھ وقت تک جاری رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔