جیسلمیر بس آتشزدگی معاملہ میں ہلاکتوں کی تعداد 26 پہنچی، 3 ہلاک بچوں کی والدہ نے بھی توڑا دم
بس میں آگ لگنے کا واقعہ 16 اکتوبر کو پیش آیا تھا۔ اس دردناک حادثہ میں لاٹھی گاؤں کی ایک خاتون امامت پہلے ہی اپنے 3 بچوں سے محروم ہو چکی تھی، علاج کے دوران اب امامت کی بھی موت ہو گئی۔

راجستھان کے جیسلمیر میں پیش آئے بس آتشزدگی واقعہ میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ جودھپور واقع مہاتما گاندھی اسپتال میں زیر علاج لاٹھی گاؤں باشندہ اوم پرکاش نے 21 اکتوبر کو دم توڑ دیا، جس کے بعد مہلوکین کی تعداد بڑھ کر 26 ہو گئی ہے۔ اسپتال سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فتح سنگھ بھاٹی نے بتایا کہ اوم پرکاش کو ونٹلیٹر پر رکھا گیا تھا، لیکن سنگین طور پر جھلسنے کے سبب وہ بچ نہیں پائے۔ فی الحال 6 لوگوں کا علاج چل رہا ہے، جن میں سے ایک مریض ونٹلیٹر پر ہے، جبکہ 5 دیگر جنرل وارڈ میں زیر علاج ہیں۔
اس دردناک حادثہ میں لاٹھی گاؤں کی ہی ایک خاتون امامت کی بھی موت واقع ہو گئی ہے۔ اس کے 3 بچے پہلے ہی جھلسنے کی وجہ سے ہلاک ہو چکے تھے، اور اب علاج کے دوران امامت کی بھی موت ہو گئی۔ اس کے شوہر کو سنگین حالت میں احمد آباد ریفر کیا گیا ہے۔ اس بس آتشزدگی واقعہ نے امامت کے کنبہ پر غموں کا پہاڑ توڑ دیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ سنگین حادثہ 16 اکتوبر کی دوپہر پیش آیا تھا، جب جیسلمیر ضلع میں ایک چلتی ہوئی اے سی بس میں اچانک آگ لگ گئی۔ بس میں تقریباً 45 لوگ سوار تھے۔ اے سی یونٹ میں شارٹ سرکٹ سے لگی آگ نے کچھ ہی منٹوں میں پوری گاڑی کو اپنی زد میں لے لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ بس کا گیٹ بند ہو جانے سے لوگ باہر نہیں نکل پائے۔ کئی مسافر بس میں ہی زندہ جل گئے۔ کچھ مسافروں نے بڑی مشکل سے کھڑکیاں توڑ کر اپنی جان بچائی۔
اس حادثہ کی خبر ملتے ہی فائر بریگیڈ کی کئی گاڑیاں موقع پر پہنچیں اور کافی مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا جا سکا۔ حادثہ میں مقامی صحافی راجندر سنگھ چوہان سمیت 20 سے زائد لوگوں کی موقع پر ہی موت ہو گئی تھی، جبکہ 19 دیگر سنگین طور پر جھلسے مسافروں کو جودھپور ریفر کیا گیا تھا۔
بہرحال، اسپتال انتظامیہ مستقل زخمیوں کی حالت پر نظر بنائے ہوئے ہے۔ پولیس اور محکمہ ٹرانسپورٹ اس حادثہ کے تکنیکی اسباب کی جانچ کر رہا ہے۔ ابتدائی جانچ میں اے سی یونٹ میں شارٹ سرکٹ کو حادثہ کی ممکنہ وجہ بتایا گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ نے مہلوکین کے اہل خانہ کو معاشی مدد دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس پورے معاملے کی تفصیلی رپورٹ جلد حکومت کو سونپی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔