اوم پرکاش سونی کا انتقال اردو صحافت کا بڑا خسارہ

اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے ایک تعزیتی بیان میں ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا

<div class="paragraphs"><p>اوم پرکاش سونی / پریس ریلیز</p></div>

اوم پرکاش سونی / پریس ریلیز

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (یوڈی او)، یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا (یوایم آئی) اور سرکردہ اردو صحافیوں نے ایک بیان میں امرتسر کے بزرگ اردو صحافی اوم پرکاش سونی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا اور ان کے انتقال کو اردو صحافت کا ایک بڑا خسارہ قرار دیا۔

سابق رکن پارلیمنٹ، ہفت روزہ اخبار نو کے چیف ایڈیٹر اور سابق سفیر ہند م۔افضل نے اوم پرکاش سونی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پوری زندگی صحافت کی اعلیٰ قدروں کا پاس و لحاظ رکھا اور انتہائی غیر جانبداری و حق گوئی کے ساتھ صحافت کی۔ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں یقین رکھتے تھے جس کا مشاہدہ ان کی تحریروں میں کیا جا سکتا ہے۔ ان کے انتقال سے پنجاب میں اردو صحافت کا ایک باب بند ہو گیا۔


ان کا انتقال 22 نومبر 2023 کو 94 سال کی عمر میں امرتسر میں ہوا۔ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی صدر ڈاکٹر سید احمد خاں نے کہا کہ اوم پرکاش سونی نے پنجاب میں اردو صحافت کو زندہ رکھنے میں جو نمایاں کردار ادا کیا ہے اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی جانب سے عالمی یوم اردو کے موقع پر انھیں 2018 میں محفوظ الرحمن عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے صحافت سے نوازا گیا تھا۔

سینئر صحافی سہیل انجم نے کہا کہ اوم پرکاش سونی کی وفات سے پنجاب میں اردو صحافت کا مستقبل تاریک ہو گیا ہے۔ وہ تقسیم ہند کے وقت لاہور سے ہندوستان آئے اور امرتسر کو انھوں نے اپنا وطن ثانی بنایا۔ انھوں نے نئی لہریں نامی اخبار کے علاوہ کئی اخبارات و رسائل کا اجرا کیا۔ اردو صحافت کے موضوع پر ان کی کئی کتابیں شائع ہوئی ہیں۔ سہیل انجم نے ان سے اپنے دیرینہ تعلق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے 2016 میں سونی صاحب کے مضامین کا مجموعہ ’باتیں اخبار نویسوں کی‘ شائع کیا تھا جسے کافی مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔ جبکہ ان کے مضامین کا دوسرا مجموعہ ’کاروان صحافت‘ ڈاکٹر ریحان حسن نے شائع کیا ہے۔


سینئر صحافی مودود صدیقی نے پنجاب میں سونی کی صحافتی خدمات کو یاد کیا اور کہا کہ ان کی رحلت سے پنجاب کی صحافت میں جو خلا پیدا ہوا ہے وہ جلد پُر نہیں ہوگا۔ ماہنامہ ’رہنمائے تعلیم‘ کے مدیر ابو نعمان نے کہا کہ اوم پرکاش سونی ان کے رسالے کے لیے مستقل مضامین لکھتے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ اکتوبر کے شمارے میں بھی ان کا مضمون شائع ہوا تھا۔ واضح رہے کہ اوم پرکاش سونی دہلی اردو اکادمی کے رسالہ ’ایوان اردو‘ میں بھی پابندی سے مضامین لکھتے رہے ہیں۔ رسالہ آجکل میں ان کے متعدد مضامین شائع ہوئے۔ انھوں نے کئی عشروں تک جالندھر سے شائع ہونے والے اردو روزنامہ ’ہند سماچار‘ کے شعبۂ ادارت میں خدمات انجام دی تھیں۔ ان کے انتقال پر اردو زبان و ادب و صحافت سے وابستہ متعدد شخصیات نے بھی اظہار تعزیت کیا ہے۔ خاص طور سے ڈاکٹر لال بہادر، ڈاکٹر پرواز علوم، تحسین علی اساروی، حکیم آفتاب عالم اور محمد عمران قنوجی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔