میرٹھ میں لگائے گئے پانی کے ریمڈیسیور انجکشن سے ہوئی مریض کی موت، 2 ملزم گرفتار

ملزمان نے اعتراف کیا کہ وہ اسپتال میں آنے والے ریمڈیسیور کی جگہ مریضوں کو پانی کا انجیکشن لگا دیا کرتے تھے اور بچائے گئے انجیکشن کو 25 سے 30 ہزار روپے تک میں بلیک کر دیا کرتے تھے۔

علامتی، تصویر یو این آئی
علامتی، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

میرٹھ: اترپردیش کے میرٹھ میں کورونا انفیکشن کے مریضوں کی زندگی بچانے والے ریمڈیسیور انجیکشن کی کالا بازری کا پردہ فاش کرتے ہوئے پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس ذرائع نے ہفتہ کے روز بتایا کہ مخبر کی اطلاع پرجمعہ کی دیر رات تقریبا ڈھائی بجے سرولانس ٹیم نے مریض کے تیماردار کے بھیس میں چھاپہ مارا اور میرٹھ کے سبھارتی میڈیکل کالج اسپتال کے دو ملازمین انکت اور عابد کو گرفتار کرلیا۔

پوچھ گچھ کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ اسپتال میں آنے والے ریمڈیسیور کی جگہ مریضوں کو پانی کا انجیکشن لگا دیا کرتے تھے اور بچائے گئے انجیکشن کو 25 سے 30 ہزار تک بلیک کر دیا کرتے تھے۔ اس کے نتیجے میں غازی آباد کے کے رہنے والے شوبیت جین کی موت ہوچکی ہے۔


اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب اسپتال میں جس مریض کے لئے ریمڈ ایسیور منگوایا گیا تھا، اسے عملہ نے پانی کا ٹیکہ لگا دیا، جس کی وجہ سے کچھ ہی دیر بعد اس کی موت ہوگئی۔ اسی انجیکشن کو 30 ہزار میں فروخت کیا گیا۔ پولیس گرفتار شدہ ملزمان سے کی گئی پوچھ گچھ کی بنیاد پر کئی مقامات پر چھاپے مار کر وہاں انجکشن برآمد کر لئے ہیں۔ اس معاملے میں اسپتال کے ٹرسٹی سمیت دس افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔