’مرے ہوئے لوگ بھی بہار میں بھر رہے ہیں ایس آئی آر فارم‘، سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کے دعوے پر اے ڈی آر نے اٹھایا سوال
آر جے ڈی نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن کی جانب سے وقت مقررہ پر ہدف کی تکمیل کے لیے ووٹرس کی جانکاری یا رضامندی کے بغیر ہی بی ایل او کی جانب سے بڑے پیمانے پر فارم اپلوڈ کیے جا رہے ہیں۔‘‘

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس
بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کے متعلق عرضی گزاروں نے سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن پر کئی الزامات عائد کیے ہیں۔ ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) اور آر جے ڈی نے الزام عائد کیا ہے کہ ایس آئی آر میں کافی بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔ ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ پر شائع خبر کے مطابق عرضی گزار نے کہا کہ ’’بی ایل او خود فارم پر دستخط کرتے پائے گئے۔ مرے ہوئے لوگوں کو فارم بھرتے ہوئے دکھایا گیا اور جن لوگوں نے فارم نہیں بھرے تھے انہیں یہ پیغام بھیجا گیا کہ ان کے فارم بھر دیے گئے ہیں۔‘‘
دوسری جانب الیکشن کمیشن کا دعویٰ ہے کہ ایس آئی آر کے عمل میں کوئی بے ضابطگیاں نہیں ہوئی ہیں۔ عرضی گزاروں نے الیکشن کمیشن کے دعویٰ پر سپریم کورٹ میں کہا کہ ’’الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کی کوئی حقیقت نہیں ہے، کیونکہ بیشتر فارم بغیر دستاویزات کے جمع کیے گئے تھے۔‘‘ آر جے ڈی نے الزام عائد کیا کہ ’’الیکشن کمیشن کی جانب سے وقت مقررہ پر ہدف کی تکمیل کے لیے ووٹرس کی جانکاری یا رضامندی کے بغیر ہی بی ایل او کی جانب سے بڑے پیمانے پر فارم اپلوڈ کیے جا رہے ہیں۔‘‘
آر جے ڈی کے مطابق کئی ووٹرس نے بتایا ہے کہ ان کے فارم آن لائن جمع کر دیے گئے ہیں، جبکہ انہوں نے نہ تو کبھی کسی بی ایل او سے ملاقات کی اور نہ ہی کسی دستاویز پر دستخط کیے۔ سپریم کورٹ کو دیے گئے جواب میں آر جے ڈی نے کہا کہ ’’میڈیا رپورٹس میں ایسی بے شمار مثالیں دی گئی ہیں جہاں ووٹرس نے شکایت کی ہے کہ بی ایل او ان کے گھر یا محلے میں نہیں آئے۔ بی ایل او فارم پر ووٹرس کے جعلی دستخط کر کے انہیں اپلوڈ کرتے بھی پائے گئے۔‘‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ ایس آئی آر معاملہ پر پیر (28 جولائی) کو سماعت کرے گی۔ الیکشن کمیشن نے بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کو یہ کہتے ہوئے درسرت ٹھہرایا ہے کہ اس کے ذریعہ ووٹر لسٹ سے نااہل افراد کے نام ہٹانے سے انتخاب کی شفافیت میں اضافہ ہوگا۔ جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس جویمالیہ باغچی کی بنچ نے 10 جولائی کو کہا تھا کہ ’’بہار میں ایس آئی آر کے دوران آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈ پر بطور دستاویز غور و خوض کیا جا سکتا ہے۔‘‘