دہلی ہائی کورٹ نے دہلی تشدد میں ہلاک نامعلوم لوگوں کی لاش محفوظ رکھنے کا دیا حکم

اسپتالوں میں 11 مارچ تک نامعلوم لاشوں کو ڈسپوز نہ کرنے اور ڈی این اے نمونوں کو محفوظ کرنے کا حکم دہلی ہائی کورٹ نے دیا ہے۔ عدالت نے لاشوں کے پوسٹ مارٹم کی ویڈیوگرافی کرانے کی ہدایت بھی دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے واقعات کے درمیان ہلاک لوگوں کی تعداد بڑھ کر 53 ہو گئی ہے جن میں کئی افراد کی شناخت اب تک نہیں ہو پائی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے ایک معاملے پر سماعت کے دوران پولس کو ہدایت دی ہے کہ سرکاری اسپتال میں تشدد کی وجہ سے ہلاک لوگوں کے پوسٹ مارٹم کی ویڈیوگرافی کرائی جائے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں 11 مارچ تک کسی بھی ایسی لاش کی آخری رسوم ادا نہیں کی جائے جس کی شناخت نہیں ہو پائی ہے۔ ساتھ ہی افسروں سے کہا گیا ہے کہ مہلوکین کے ڈی این اے کے نمونے محفوظ کر لیے جائیں۔

عدالت نے اپنے حکم میں آگے کہا کہ سرکاری اسپتال اپنے مردہ گھروں میں رکھی گئی نامعلوم لاشوں کے بارے میں اپنے آفیشیل ویب سائٹ پر تفصیلی جانکاری مہیا کرے۔ جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس آئی ایس مہتا کی بنچ نے ایک عرضی پر سماعت کے دوران یہ ہدایتیں جاری کیں۔ دراصل شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ دنوں ہوئے فسادات کے بعد سے لاپتہ اپنے ایک رشتہ دار کے بارے میں جانکاری کو لے کر ایک شخص نے یہ عرضی داخل کی تھی۔


واضح رہے کہ دہلی تشدد معاملہ میں دہلی پولس نے جمعرات کو کہا کہ حال میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے سلسلے میں کم و بیش 700 معاملے درج کیے گئے ہیں۔ پولس نے اپنا بیان جاری کر کہا کہ درج معاملوں میں 47 معاملے اسلحہ ایکٹ سے جڑے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی پولس نے یہ بھی بتایا کہ تقریباً 1820 لوگوں کو فرقہ وارانہ فساد معاملہ میں یا تو حراست میں لیا گیا ہے یا پھر گرفتار کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔