بٹلہ ہاؤس میں نہیں چلے گا ڈی ڈی اے کا بلڈوزر، دہلی ہائی کورٹ نے ایک درجن سے زائد عرضی گزاروں کو دی بڑی راحت

16 جون کو جسٹس تیجس کریا نے معاملہ کی اگلی سماعت تک موجودہ حالت برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے، یعنی کہ جب تک اگلی سماعت نہیں ہوتی بٹلہ ہاؤس میں انہدامی کارروائی نہیں ہوگی۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

بٹلہ ہاؤس میں ڈی ڈی اے کی مجوزہ انہدامی کارروائی معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ نے ایک درجن سے زائد عرضی گزاروں کو بڑی راحت دی ہے۔ ہائی کورٹ نے مختلف عرضی گزاروں کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ڈی ڈی اے کو نوٹس جاری کیا ہے اور مجوزہ انہدامی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ اگلے ماہ 10 جولائی کو ہائی کورٹ تمام عرضیوں پر سماعت کرے گی۔ واضح ہو کہ اس سے قبل تقریباً 15 عرضی گزاروں کو انہدامی کارروائی سے راحت مل چکی ہے۔

16 جون کو جسٹس تیجس کریا نے معاملہ کی اگلی سماعت تک جمود بنائے رکھنے کا حکم دیا ہے، یعنی کہ جب تک اگلی سماعت نہیں ہوتی بٹلہ ہاؤس میں انہدامی کارروائی نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی عدالت نے ڈی ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔ عرضی گزاروں کے وکلاء سونیکا گھوس، انوراگ سکسینہ اور گرمکھ داس کوہلی نے دلیل دی کہ ڈی ڈی اے کا نوٹس غلط ہے۔ ساتھ ہی ان لوگوں نے کہا کہ خسرہ نمبر 279 کی تمام جائدادیں غیر قانونی نہیں ہیں۔ دوسری جانب عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ وہ ان جائیدادوں میں 82-1980 سے رہ رہے ہیں اور انہیں بلڈرز سے خریدا تھا۔ کچھ دستاویزات فارسی میں تھے جن کا بعد میں ترجمہ کرایا گیا۔


قابل ذکر ہے کہ خسرہ نمبر 279 میں کُل 34 بیگھہ زمین ہیں، جن میں سے صرف 2 بیگھہ اور 10 بسوا پر موجود غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا حکم ہے۔ عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ اس خسرہ کی تمام جائیدادیں غیر قانونی نہیں ہیں اور ڈی ڈی اے کی نوٹس میں کوئی وضاحت بھی نہیں ہے۔ واضح ہو کہ اس معاملہ پر اب 10 جولائی کو روسٹر بنچ کے سامنے سماعت ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔