بہو نے سابق ہائی کورٹ کے جج پر لگائے گھریلو تشدد کے اِلزامات

سابق ہائی کورٹ کے جج کی بہو نے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کی ہے جس میں جج، ان کی اہلیہ اور ان کا بیٹا اپنی بہو کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: ہائی کورٹ کے سابق جج کی بہو نے گھریلو تشدد کی ایک ویڈیو فوٹیج جاری کی ہے جس میں ایک خاتون پر دو بزرگ اور ایک نوجوان لڑکا حملہ کر رہا ہے۔ اس ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان اس خاتون کو مارتا، دھکا دیتا اور گھسیٹتا ہے، دو بچے اس خاتون کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ویڈیو جج کی بہو سندھو شرما نے اپنے خلاف گھریلو تشدد کے ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے۔

سندھو شرما نے حیدرآباد کے سینٹرل کرائم اسٹیشن سے رجوع کیا تھا جس میں اس نے اپنے سسر جسٹس نوٹی راما موہن راؤ، ساس نوٹی درگا جیا لکشمی اور شوہر نوٹی وسستا پر الزام لگایا ہے کہ گزشتہ چار سال سے وہ لوگ جہیز کو لے کر اسے تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ واضح رہے راما موہن راؤ مدراس ہائی کورٹ سے اگست 2017 میں ریٹائر ہو گئے ہیں، ان کا ٹرانسفر حیدرآباد ہائی کورٹ سے سال 2016 میں ہوا تھا۔


سندھو شرما نے گھر کے باہر مظاہرہ کر کے بچوں کی کسٹڈی کا مطالبہ کیا تھا۔ سندھو شرما نے ایک نیوز چینل کو بتایا کہ یہ سی سی ٹی وی فوٹیج اپریل ماہ سے پہلے کا ہے کیونکہ اپریل ماہ میں وہ گھر سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ یہ بھی نہیں بتا سکتی کہ ان لوگوں نے میرے جسم کے کون کون سے حصوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ سندھو شرما کے مطابق ساس، سسر، شوہر اور بچے فلم دیکھنے گئے تھے، اس کو گھر میں اکیلا چھوڑ گئے تھے۔ گھر واپسی پر اس کے شوہر نے اس کو غصہ میں مارنا شروع کر دیا، کیونکہ جہاں وہ کام کرتا ہے وہاں اس کی ترقی نہیں ہوئی تھی، مجھے اس کی ترقی سے کیا غرض، میں اس میں کیا مدد کر سکتی تھی۔ سندھو نے بتایا کہ ’’میں اپنے کمرے میں سو رہی تھی جب وہ کمرے میں گھسا اور مجھے مارنا شروع کر دیا۔ میری ساس اس کو اشتعال دلا رہی تھیں‘‘۔


واضح رہے یہ ویڈیو دل دہلا دینے والا ہے جس میں بچے اپنی ماں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ چیخ چلا رہی ہے۔ یہ ویڈیو ایک ایسے گھرانے کا ہے جس کو سماج میں نہ صرف تعلیم یافتہ کہا جا سکتا ہے بلکہ اس گھر کے سب سے بڑے ابھی کچھ سال پہلے تک لوگوں کو انصاف دلانے کے عہدے پر معمور تھے۔ یہ خبر نیوز 18 پر شائع ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Sep 2019, 3:10 PM
/* */