ریلائنس کو شامل نہ کرتے تو حکومت ہند رافیل سودا منسوخ کر دیتی: دسالٹ ٹیکنیکل ہیڈ

دسالٹ ایوی ایشن کے پریس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کمپنی کے دو تکنیکی افسران نے کہا، سودے سے ایچ اے ایل کو ہٹانے اور ریلائنس ڈیفنس کو لینے سے ٹیکنیکل ٹیم سخت ناراض تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

رافیل سودے میں ایک اور نیا انکشاف ہوا ہے۔ جہاز بنانے والی کمپنی دسالٹ ایوی ایشن کے پریس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کمپنی کے دو بڑے تکنیکی افسران نے کہا ہے کہ اس سودے سے ایچ اے ایل (ہندوستان ایئروناکس لمیٹڈ) کو ہٹانے اور اس کے مقام پر ریلائنس ڈیفنس کو آفسیٹ پارٹنر بنائے جانے سے کمپنی کی پوری ٹیکنیکل ٹیم سخت ناراض تھی اور اس کا تحریری طور پر احتجاج بھی کیا گیا لیکن کمپنی کے سی ای او ایرک ٹریپئر نے آخری لمحات میں ریلائنس ڈیفنس کے ساتھ ہی کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ انکشاف ایک ویب سائٹ ’انڈیا اسکوپس ڈاٹ کام‘ نے کیا ہے۔

انڈیا اسکوپس نے دعوی کیا ہے کہ اس نے دسالٹ ایوی ایشن کے دو بڑے تکنیکی سربراہان سے فون پر رافیل سودے اور اس میں ریلائنس ڈیفنس کو شامل کئے جانے کو لے کر بات چیت کی۔ دونوں افسران نے بتایا کہ اس ایشو پر کمپنی میں کافی غور و خوض ہوا تھا اور دسالٹ ایوی ایشن کے افسران کے درمیان 7-8 دنوں تک ای میل بھیجنے کا سلسلہ بھی چلا تھا۔ انڈیا اسکوپس کے مطابق کمپنی کی پوری ٹیکنیکل ٹیم ایچ اے ایل کے ساتھ کام کرنا چاہتی تھی لیکن ٹیم کا فیصلہ ایرک ٹریپئر کی سربراہی والی کمپنی کی اعلی قیادت نے آخری لمحات میں تبدیل کر دیا۔

انڈیا اسکوپس سے بات چیت میں دسالٹ ایوی ایشن کے افسران نے بتایا، ’’آخری لمحات میں ہمیں بتایا گیا کہ ایچ اے ایل کو سودے سے الگ کر دیا گیا ہے اور ہمیں ایک ایسی کمپنی کے ساتھ کام کرنا ہوگا جسے ہم پہلے سے نہ جانتے ہیں اور نہ ہی جنگی جہاز بنانے کا اسے کوئی تجربہ ہے۔‘‘

افسران نے کہا کہ فیصلہ سے ٹیکنیکل ٹیم اور ہیڈ حیران رہ گئے، یہ غیر متوقع فیصلہ تھا لیکن ہمیں تو ہدایات پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ ٹاپ منیجمنٹ نے چونکہ ریلائنس ڈیفنس کے ساتھ کام کرنا منظور کر لیا تھا لہذا ہمیں اسے کے ساتھ کام کرنا تھا۔

انہوں نے مزید کہا، ’’ہم سب کو معلوم تھا کہ نئی کمپنی کے پاس کوئی تجربہ نہیں ہے۔ اس بات کو لے کر کافی بحث و مباحثہ بھی ہوا لیکن سی ای او ایرک ٹریپئر اور دوسرے افسران نے ریلائنس ڈیفنس کے ساتھ ہی شراکت داری کا فیصلہ کیا۔‘‘

افسران کا کہنا ہے کہ جب بحث ہو رہی تھی تو ایرک ٹریپئر نے پر اسرار طریقہ سے اس ایشو پر محکمہ سربراہان کی بات سننے سے انکار کر دیا۔ ان افسران نے انڈیا اسکوپس کو بتایا کہ اگر ریلائنس ڈیفنس کو اس میں شامل نہیں کیا گیا تو رافیل جہاز سودا منسوخ ہو سکتا ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ سودا منسوخ ہونے کا مطلب تھا کمپنی کا بڑا نقصان، اس لئے ایرک اور کچھ دیگر افسران نے ریلائنس ڈیفنس کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔

دسالٹ کے افسران نے انڈیا اسکوپس کو بتایا، ’’ٹیکنیکل محکموں کے سربراہان نے ٹاپ منیجمنٹ کو بتایا تھا کہ نئی کمپنی کو آفسیٹ کنٹریکٹ دینے سے نہ صرف ٹیکنالوجی اور آلات کا معیار متاثر ہوگا بلکہ یہ خطرناک بھی ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ سے عالمی سطح کے جنگی جہاز تیار کرنے والی دسالٹ ایوی ایشن کی ساکھ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔‘‘

انڈیا اسکوپس نے دو افسران کی شناخت ان کی سلامتی کے پیش نظر نہیں بتائی ہے۔ انڈیا اسکوپس نے بتایا کہ یہ دونون افسران چونکہ دسالٹ ایوی ایشن کی ٹیکنیکل ٹیم سے وابستہ ہیں اور ان کے نام سامنے آنے سے ملازمت کی شرائط کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے، کیونکہ دونوں افسران دسالٹ کی جانب سے آفیشیل بیان دینے کے لئے مقرر نہیں کئے گئے ہیں۔ انڈیا اسکوپس کا کہنا ہے کہ نام چھپانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ مستقبل میں ان سے مزید معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔

غورطلب ہے کہ رافیل سودے میں فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولاند کے انکشاف کے بعد افراتفری کے درمیان ’ڈیمج کنٹرول‘ کے تحت دسالٹ کے ایک اعلی ذرائع نے نام نہ بتانے کی شرط پر این ڈی ٹی وی سے کہا کہ ’’عالمی سطح کے جنگی جہاز بنانے والی دسالٹ نے قرض میں ڈوبی انل امبانی کی ریلائنس ڈیفنس کو اس لئے چنا کیونکہ یہ کمپنی کارپوریٹ امور کی وزارت میں درج تھی اور اس کے پاس ناگ پور میں زمین موجود تھی جس پر رن وے بنایا جا سکتا تھا۔‘‘

وہیں، ہندوستانی حکومت کے تمام وزرا یہ کہتے رہے ہیں کہ رافیل جہازوں کی تخلیق میں ریلائنس ڈیفنس کو ہندوستانی آفسیٹ پارٹنر بنائے جانے میں ہندوستانی حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Sep 2018, 10:06 AM