’یوم جمہوریہ کے موقع پر طلباء سفر سے پرہیز کریں ‘،دارالعلوم کا نوٹس سوالوں کے گھیرے میں

یوم جمہوریہ کے موقع پر دارالعلوم دیوبند نے اپنے طلباء کو غیر ضروری سفر کرنے سے پرہیز کرنے کے لئے جو نوٹس جاری کیا ہے اس نے کئی سوال کھڑے کر دئے ہیں

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

عالمی شہرت یافتہ دینی درس گاہ دارا لعلوم دیوبند نے یوم جمہوریہ کے موقع پر ہونے والی سخت سیکیورٹی چیکنگ کے پیش نظر اپنے طلباء سے اپیل کی ہے کہ وہ اس موقع پر غیر ضروری سفر سے پرہیز کریں اور اگر کسی ضروری کام سے باہر جانا مجبوری ہو تو فراغت کے بعد فورا دارالعلوم واپس آ جائیں ۔ انتظامیہ نے اس تعلق سے ایک نوٹس درس گاہ کے صدر دروازہ پر چسپا کیا ہے ۔ اس نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سفر کے دوران وہ کسی بھی شخص سے بحث نہ کریں ۔

واضح رہے گزشتہ سالوں کے حالات کی روشنی میں لئے گئے اس فیصلے پر دستخط 162 سالہ پرانی علمی درسگاہ کے ہاسٹل انچارج مولانا منیر الدین عثمانی نے کئے ہیں اور اس نوٹس میں تحریر ہے ’’یوم جمہوریہ کے موقع پر طلباء مختلف مقامات پر جاتے ہیں اور سفر کے دوران جگہ جگہ چیکنگ ہوتی ہے ، ذہنی ہراساں کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ڈر اور خوف کا ماحول بن جاتا ہے ۔ ان حالات کو دھیان میں رکھتے ہوئے طلباء کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ یوم جمہوریہ کے موقع پر بغیر ضرورت کے سفر نہ کریں ۔ صبر کا دامن نہ چھوڑیں اور کسی بھی شخص سے بحث نہ کریں اور کام پورا ہوتے ہی واپس لوٹ آئیں‘‘۔ انگریزی روزنامہ ’دی ٹیلیگراف ‘کے مطابق دارالعلوم کے سینئر اہلکار اشرف عثمانی کا کہنا ہے کہ اس نوٹس کو غیر ضروری طول دیا جا رہا ہے یہ ایک روٹین ایڈوائزری ہے ۔

اس نوٹس کے تعلق سے الگ الگ رد عمل سامنے آئے ہیں ۔ بی جے پی اقلیتی سیل کے مقامی لیڈر محمد انور کا کہنا ہے کہ ’’دارالعلوم بے وجہ کا خوف نہ پھیلائے ۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر ہم بھی سفر کرتے ہیں اور ہماری خواتین برقع میں سفر کرتی ہیں اور ہمیں کبھی کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا‘‘۔ ایک مقامی مدرس اور دارالعلوم سے جڑے سابق رکن محمد اسعد قاسمی کا کہنا ہے ’’دو سال قبل یوم جمہوریہ کے موقع پر پولیس نے دو طلباء کو پکڑ لیا تھا اور میڈیا کو بتایا تھا کہ یہ دہشت گرد ہیں جبکہ انہیں اگلے روز چھوڑ دیا تھا لیکن میڈیا نے بعد میں اس کی وضاحت کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا ۔ اس لئے دارالعلوم نہیں چاہتا کہ ایسے واقعات دوبارہ پیش آئیں اس لئے اس نے اپنے طلباء سے احتیاط برتنے کے لئے کہا ہے‘‘۔ انہوں ’دی ٹیلیگراف ‘ کو بتایا کہ سال 2017 میں یوم جمہوریہ کے موقع پر طلباء کو باغپت، سہارنپور کے پلیٹ فارم اور ٹرین پر پیٹا گیا لیکن ملزمان کی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ۔ ٹیلگراف میں شائع خبر کے مطابق اس تعلق سے ایک پولیس اہلکار نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر ایک رپورٹر کو بتایا ’’شک کی بنیاد پر ہم نے پہلے کچھ طلباءکو پکڑا تھا لیکن ان کو ہراساں نہیں کیا اور نہ ہی اس لئے گرفتار کیا کہ ان کا تعلق کسی ایک خاص ادارے سے ہے۔ دارالعلوم کی انتظامیہ کو ایسا نوٹس جاری نہیں کرنا چاہئے تھا بلکہ پہلے پولیس انتظامیہ سے بات کرنی چاہئے تھی‘‘۔

افسوس کی بات یہی ہے کہ یوم جمہوریہ کے موقع پر ملک کا ایک خاص طبقہ ایسا کیوں محسوس کر رہا ہے ۔کیا اس کی وجہ ایک خاص لباس ہے اور پہچان ہے ؟ اگر ایسا ہے تو یہ انتہائی تشویش کی بات ہے ۔ دارالعلوم کی انتظامیہ کو بھی چاہئے تھا کہ وہ کلاسز میں طلباء کو احتیاط برتنے کی ہدایت کر دیتے ایسے نوٹس کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ ایسے اقدام سے جہاں طلباء کے ذہن میں خوف گھر کر جاتا ہے جو نفرت کو جنم دیتا ہے ۔ دارالعلوم انتظامیہ کے اس اقدام نے اس کو ہی سوالوں کے گھیرے میں کھڑا کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Jan 2019, 9:09 AM