جموں و کشمیر: خراب فیکس مشین نے جمہوریت کی جان لے لی :عمر عبد اللہ 

ٹیکنالوجی کے اس دور میں جس طرح سے ’خراب فیکس مشین‘ جموں و کشمیر میں حکومت سازی کے بیچ رخنہ انداز ہوئی، یہ معاملہ حیران کرنے والا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر میں اس وقت صدر راج ہے اور پی ڈی پی کے ذریعہ حکومت سازی کی کوششوں پر ’خراب فیکس مشین‘ نے پانی پھیر دیا۔ بدھ کے روز جموں و کشمیر میں جو سیاسی ڈرامہ ہوا اس کا سوشل میڈیا پر خوب مذاق بن رہا ہے۔ بدھ کے روز جب پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے ٹوئٹر پر یہ جانکاری دی کہ گھنٹوں کی کوششوں کے باوجود حکومت سازی کا دعویٰ کرنے سے متعلق خط جموں و کشمیر گورنر ہاؤس کی فیکس مشین پر وصول نہیں ہو پا رہا ہے، تو لوگوں کو یہ اتفاق معلوم ہو رہا تھا۔ اور پھر جب پیپلز کانفرنس سربراہ سجاد لون کے ذریعہ بھی حکومت سازی کی کوششوں کی بات سامنے آئی، اور انھوں نے بھی اس بات کا تذکرہ کیا کہ گورنر ہاؤس میں موجود فیکس مشین خراب ہونے کی وجہ سے گورنر ستیہ پال ملک کے پرسنل سکریٹری کے وہاٹس ایپ پر تحریری خط بھیج دیا گیا ہے، تو لوگوں کو کچھ تعجب ضرور ہوا۔ لیکن پھر اچانک گورنر کے ذریعہ اسمبلی تحلیل کیے جانے کی اطلاع ٹوئٹر پر دیئے جانے سے تو جیسے ہنگامہ ہی برپا ہو گیا۔ ایسا معلوم ہونے لگا جیسے ’خراب فیکس مشین‘ ویلن بن گئی ہو۔

ٹیکنالوجی کے اس دور میں جس طرح سے ’خراب فیکس مشین‘ جموں و کشمیر میں حکومت سازی کے بیچ رخنہ انداز ہوئی، یہ معاملہ حیران کرنے والا ہے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ محبوبہ مفتی نے ٹوئٹر پر حکومت سازی کے دعویٰ پر مبنی خط پوسٹ کیا اور گورنر ستیہ پال ملک کو ٹیگ بھی کیا، لیکن اس کو نظر انداز کر دیا گیا اور گورنر ہاؤس کے ذریعہ اسمبلی تحلیل کیے جانے کی اطلاع بھی بعد میں ٹوئٹر پر ہی وائرل ہوئی۔ ان سب واقعات کے بعد سوشل میڈیا پر گورنر ہاؤس کی خراب فیکس مشین اور گورنر ستیہ پال ملک کے فیصلے کا خوب مذاق بن رہا ہے۔

اس پورے واقعہ کا مذاق بناتے ہوئے فوٹو جرنلسٹ عمر غنی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے ’دیوار‘ فلم کے مشہور ڈائیلاگ میں کچھ رد و بدل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ

’’گرانڈ الائنس: ہمارے پاس نیشنل کانفرنس ہے، پی ڈی پی ہے، کانگریس ہے، تمھارے پاس کیا ہے؟

بی جے پی: ہمارے پاس خراب فیکس مشین ہے۔‘‘

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی گورنر ہاؤس کی خراب فیکس مشین پر طنز کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں ایک ویڈیو بھی لگایا گیا ہے۔ ویڈیو میں فیکس مشین سے کاغذ نکل کر سیدھے کچڑے کے ڈبے میں گرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے اور اس کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ ’’جموں و کشمیر راج بھون کی فیکس مشین کام کرتی ہوئی۔‘‘

سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ایک تویٹ کے ذریعہ کہا ہے کہ ایک خراب فیکس مشین جمہوریت کی موت کی وجہ بن گئی اور یہ فیکس مشین سے فیکس صرف جا سکتا ہے آ نہیں سکتا۔ یہ اپنے آپ میں منفرد فیکس مشین ہے اس کی جانچ ہونی چاہئے۔

ٹی وی جرنلسٹ اور اینکر مانک گپتا نے ٹیکنالوجی کے جدید دور میں فیکس مشین پر انحصار کرنے کو حیران کرنے والا معاملہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے طنز آمیز جملہ اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’انتہائی اہم اور ضروری سرکاری کام اب بھی فیکس مشین کے بھروسے ہے۔ کیا یہی ڈیجیٹل انڈیا ہے۔‘‘

مشہور و معروف صحافی اور کئی کتابوں کی مصنف صبا نقوی بھی جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کے فیصلے کو اخلاقی طور پر غلط ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’جموں و کشمیر اسمبلی تحلیل کر دی گئی۔ کیا گورنر یہ کہہ رہے ہیں کہ ریاست میں جمہوریت باقی نہیں یا صرف بی جے پی کو موقع دینا چاہتے ہیں۔ اخلاقی اور آئینی طور پر یہ غلط ہے۔ ایک بار پھر جموں و کشمیر میں جمہوریت کا مذاق بنایا گیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Nov 2018, 12:09 PM