امبیڈکر کے نام میں لفظ ’رام‘ جوڑنے سے دلت ناراض

اس سے پہلے یوگی حکومت نے تمام سرکاری اور نیم سركاری محکموں کے تمام دفاتر میں ڈاکٹر امبیڈكر کی تصویر لگانے کے احکامات دیئے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اترپردیش حکومت نے تمام سرکاری دفاتر میں ڈاکٹر امبیڈکر کی تصویر آویزاں کرنے کی ہدایات کے بعد اب ان کا پورا نام ’ڈاکٹر بھیم راؤ رام جی امبیڈکر‘ لکھنے کا حکم دیا ہے۔

حکومت کے اس اس فیصلہ پر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ادت راج نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے نام کے بیچ میں ’رام جی ‘ لکھنے سے بلا وجہ کا تنازعہ پیدا ہوگا اور اس سے دلت طبقہ میں ناراضگی بڑھے گی ۔ ادت راج نے کہا ہےکہ اس طرح نام تبدیل کرنے سے غلط پیغام جائے گا ۔ صبح سے اس طرح کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش بھی کر رہی ہیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق یو پی کے گورنر رام نائیک کی صلاح پر یوگی حکومت نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ گورنر رام نائیک نے 2017 میں اس سلسلہ میں مہم چلائی تھی ۔ اس وقت انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی خط لکھا تھا۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ریکارڈ میں اب ڈاکٹر امبیڈکر کا مکمل نام ڈاکٹر بھیم راؤ رام جی امبیڈکر لکھا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر امبیڈکر کے والد کا نام ’رام جی امبیڈکر ‘تھا اور وہ چونکہ اپنے نام کے ساتھ اپنے والد کا نام بھی لکھتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر امبیڈکر خود اپنا نام ڈاکٹر بھیم راؤ رام جی امبیڈکر لکھتے تھے۔ اس لئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جو شخص جس طرح اپنا نام لکھتے ہیں، اس کا نام اسی طرح لکھا جانا چاہیے۔

قابل غورہے کہ اس سے پہلے یوگی حکومت نے تمام سرکاری اور نیم سركاری محکموں کے تمام دفاتر میں ڈاکٹر امبیڈكر کی تصویر لگانے کے احکامات دیئے تھے۔

دریں اثنا ، حکومت کے اس حکم پر اپوزیشن نے حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دلتوں کو رام کرنے کی یہ ایک محض کوشش ہے۔سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صوبائی صدر نریش اتم نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سرکار نے دلتوں کے لیے کچھ بھی نہیں کیا ہے، لیکن دلتوں کے آدرش ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے نام پر ان کا ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اتم نے کہا کہ دلت اس بہکاوے میں آنے والے نہیں ہیں۔ دلت بی جے پی کے بارے میں سب جانتے ہیں۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Mar 2018, 1:04 PM