مدھیہ پردیش میں غیر قانونی کانکنی کی مخالفت پر دلت نوجوان پر تشدد، انسانیت سوز حرکت کرنے کا بھی الزام
کٹنی میں غیر قانونی کانکنی کی مخالفت کرنے پر دلت نوجوان کو گاؤں کے دبنگوں نے بے رحمی سے پیٹا اور اس پر پیشاب کیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے

بھوپال: مدھیہ پردیش کے ضلع کٹنی میں ایک دلت نوجوان کے ساتھ پٹائی اور غیر انسانی سلوک کا واقعہ رونما ہوا ہے۔ ’آئی اے این ایس‘ رپورٹ کے مطابق، بہوری بند تھانہ علاقے کے گاؤں مٹوارا میں غیر قانونی کانکنی کی مخالفت کرنے پر گاؤں کے دبنگوں نے ایک دلت نوجوان کی نہ صرف وحشیانہ پٹائی کی بلکہ اس پر پیشاب جیسی ذلت آمیز حرکت بھی کی۔
متاثرہ نوجوان راج کمار چودھری نے بتایا کہ اس نے اپنے کھیت کے قریب ہو رہی غیر قانونی کانکنی پر اعتراض کیا تھا۔ یہ کانکنی مبینہ طور پر گاؤں کے سرپنچ رامانوج پانڈے، ان کے بیٹے پون پانڈے، بھتیجے ستیش پانڈے اور ان کے چند ساتھیوں کے ذریعے کروائی جا رہی تھی۔ راج کمار کے اعتراض کرنے پر سبھی نے مل کر اسے پکڑ لیا اور لوہے کی راڈ سے بے رحمی سے مارا پیٹا۔
راج کمار کے مطابق جب اس کی ماں بیچ بچاؤ کے لیے آئی تو ملزمان نے اس کے بال پکڑ کر گھسیٹا اور اس پر بھی ہاتھ اٹھایا۔ نوجوان نے الزام لگایا کہ مار پیٹ کے دوران سرپنچ کے بیٹے پون پانڈے نے اس پر پیشاب کیا، جو انسانیت کے تمام اصولوں کی توہین ہے۔ اس دوران اسے ذات پات پر مبنی گالیاں دی گئیں اور پولیس میں شکایت درج کرانے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔
راج کمار نے بتایا کہ اسے تین دن تک ضلع اسپتال میں داخل رہنا پڑا، جہاں اس کا علاج کیا گیا۔ صحت بہتر ہونے کے بعد وہ اپنی والدہ کے ساتھ ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ کے دفتر پہنچا اور پورے واقعے کی تفصیل بتائی۔ متاثرہ نے کہا کہ وہ اب گاؤں واپس جانے سے خوفزدہ ہے کیونکہ ملزمان نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ واپس آیا تو انجام سنگین ہوگا۔
ادھر، واقعے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ایڈیشنل ایس پی سنتوش ڈیہریا نے کہا کہ متاثرہ کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پورے معاملے کی جانچ جاری ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جو بھی شخص اس واقعے میں ملوث پایا جائے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پولیس کے مطابق، اس معاملے میں تعزیرات ہند (بی این ایس) کی دفعات کے ساتھ ساتھ ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ متاثرہ کے بیان کی بنیاد پر ثبوت جمع کیے جا رہے ہیں اور جلد ہی تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔