بی جے پی کو 80 سیٹوں سے زیادہ نہیں ملیں گی: میوانی

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

سید خرم رضا

نئی دہلی: گجرات کے نوجوان دلت لیڈر جگنیش میوانی نے آج دہلی میں صحافیوں سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے ’گجرات ماڈل‘ اور گجرات میں 22 سالہ بی جے پی حکمرانی کی بخیا ادھیڑ کر رکھ دیں۔ انھوں نے ریاست میں بے روزگاری، غریبی، بدعنوانی، کارپوریٹ لوٹ اور مہنگائی جیسے ایشوز پر نریندر مودی، امت شاہ اور وجے روپانی سب کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا اور سوال کیا کہ 2000 میں جہاں (گجرات ) 26 لاکھ بی پی ایل کارڈ ہولڈر تھے اور 15-2014 میں یہ تعداد بڑھکر 41 لاکھ ہو گئی ، یہ کیسا گجرات ماڈل ہے؟ جگنیش میوانی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر فرقہ وارانہ کارڈ کھیلنے اور ’وِکاس‘ کے ایشو پر مباحثہ سے بچنے کا الزام لگاتے ہوئے نریندر مودی کے ساتھ ساتھ امت شاہ اور وجے روپانی کو چیلنج کیا کہ ’’ہاردک یا جگنیش ان سے گجرات یا ملک کے کسی بھی گوشے میں اس بات پر مباحثہ کرنے کے لیے تیار ہے کہ ’وِکاس کا ماڈل‘ کیا ہونا چاہیے۔ ہم عوام کے سامنے انھیں شکست دینے کے لیے تیار ہیں۔ وقت ان کا، جگہ ان کی اور امپائر بھی ان کا۔ لیکن مہربانی کر کے وہ ’رام‘ بمقابلہ ’حج‘ والا کیمپین نہ چلائیں۔‘‘

جگنیش میوانی نے گجرات اسمبلی انتخابات کے تاریخی ثابت ہونے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر اس ملک کی آئین اور جمہوریت کو بچانا ہے تو ہر قیمت پر سنگھ پریوار اور بی جے کو 2019 میں روکنا ہوگا۔ 2019 میں ناکام کرنے کے لیے ضروری ہے کہ گجرات جو اُن کا گڑھ ہے، وہاں اسمبلی انتخابات 2017 میں انھیں شکست دی جائے۔ اس کو کس طرح کرنا ہے اسی سلسلے میں ہم لوگ منصوبہ بند کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’گجراتی عوام کے اصل ایشوز روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم، صحت، مہنگائی، بدعنوانی وغیرہ سے دھیان بھٹکانے کے لیے بی جے پی ’وِکاس‘ پر بات کرنے کے بجائے ’رام‘ بمقابلہ ’حج‘ کا استعمال کر رہی ہے اور کمیونل کارڈ کھیل رہی ہے۔‘‘

اس دوران جگنیش میوانی نے وزیر اعظم کے مشہور جملہ ’نہ کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا‘ کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’محترم وزیر اعظم ہمیشہ کہتے ہیں کہ نہ میں کھاتا ہوں نہ کھانے دیتا ہوں۔ اگر ایسا ہے تو سی اے جی رپورٹ اسمبلی سیشن کے آخری دن آخری لمحوں میں پیش کیوں کی جاتی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اگر میں غلط نہیں ہوں تو سی اے جی کی پچھلی تین رپورٹ میں 2 لاکھ 20 ہزار کروڑ سے زیادہ کی مالی بے ضابطگی کا ذکر کیوں ہے ۔ ’نہ کھاتا ہوں نہ کھانے دیتا ہوں‘ یہ بکواس ہے۔ جے امت شاہ تو خوب کھا رہے ہیں۔ اتنا تگڑا کھا رہے ہیں کہ پائپ لائن میں ایک سرے پر 1 روپیہ ڈالو تو دوسرے سرے سے 16 ہزار روپے ہو کر باہر آتے ہیں ۔ گجرات میں بدعنوانی اپنے عروج پر ہے۔‘‘

پاٹیدار لیڈر ہاردک پٹیل کی سیکس سی ڈی کے سلسلے میں جگنیش میوانی نے بی جے پی کی دُکھتی رَگ پر ہاتھ ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’گجرات میں بی جے پی پوری طرح بوکھلا گئی ہے، وہ اس قدر ہل چکی ہے کہ 24 سال کے ہاردک پٹیل جیسے نوجوان کے بیڈ روم میں جا کر ان کو کیمرہ فٹ کرنا پڑتا ہے اور اس کے سیکس کا سی ڈی بنانا پڑ رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اونٹ پہاڑ کے نیچے آتا ہے تبھی اس طرح کا سی ڈی بنانی پڑتی ہے ۔ یہ گھٹیا سیاست ہے۔میرا ماننا ہے کہ کسی بھی مرد اور عورت کا اتفاق رائے سے رشتہ بنتا ہے تو اس پر دنیا کے کسی بھی شخص کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ جگنیش نے کہا کہ جس طرح کسی کے بیڈ روم میں داخل ہو کر اسپائی کیمرہ لگایا جا رہا ہے اور اس کے بعد سیکس سی ڈی کو پھیلایا جا رہا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس بار بی جے پی گجرات اسمبلی انتخابات میں ترقی پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتی۔ وہ بات کرنا چاہتی ہے چوبیس سالہ شخص کی سیکس لائف کے بارے میں۔‘‘انہوں نے کہا کہ اگر یہ ہی چلتا رہا تو کل کسی بھی شخص کے کمرے میں گھس کر کیمرہ لگا کر سی ڈی بنائی جا سکتی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی حالانکہ ہمیشہ گجرات کو ملک کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ ریاست ظاہر کرتے رہے ہیں لیکن اپنے پریس کانفرنس میں جگنیش میوانی نے اس جھوٹ پر سے بھی پردہ اٹھا دیا۔ انھوں نے گجرات ماڈل کو ایک دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ آج گجرات میں دلت سڑکوں پر ہے، او بی سی سڑکوں پر ہے، پاٹیدار سڑکوں پر ہے، نوجوان سڑکوں پر ہے، کسان سڑکوں پر ہے، تاجر سڑکوں پر ہے، آشا ورکرس سڑکوں پر ہیں۔ ترقی کا نشان نظر کہاں آ رہا! جب سے بی جے پی گجرات میں برسراقتدار ہوئی ہے، حالت بدتر ہی ہوئے ہیں۔‘‘ اس سلسلے میں وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’2000 میں گجرات میں چھبیس لاکھ لوگ بی پی ایل کارڈ ہولڈر تھے۔ اس کے بعد گجرات وائبرینٹ ہونے لگا، ترقی یافتہ ہونے لگا، نمبر وَن ہونے لگا، جی ڈی پی آگے بڑھنے لگی۔ لیکن وزیر اعظم نے ایک ریڈیو کے اناؤنسمنٹ میں کہا کہ ’ماں امریتم یوجنا‘ کا فائدہ وہ 41 لاکھ بی پی ایل کارڈ ہولڈر کو دیں گے۔ اسی کو گجرات ماڈل کہتے ہیں۔ یہ لوگ صرف کاغذ پر کھیتی کر رہے ہیں۔‘‘

گجرات میں بی جے پی کی صورت حال سے متعلق کیے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ لوگوں میں بے چینی ہے۔ عوام بی جے پی سے خوش نہیں ہے۔’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ والا ماڈل بھی ناکام ثابت ہو رہا ہے۔بی جے پی مخالف ماحول کا ہی نتیجہ ہے کہ نوجوان لیڈروں کو خاموش کرنے کے لیے سیکس سی ڈی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’160 سے زیادہ دلت طبقہ کے لوگ پچھلے چھ سال میں گٹر میں گر کر مر گئے۔ 50 ہزار سے زیادہ دلت آج بھی میلا اُٹھا رہے ہیں۔ اُونا کے مظلومین سے سابق وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل نے جو بھی وعدہ کیا تھا اس میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا۔ اس کا خمیازہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو بھگتنا ہی پڑے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ گجرات میں جس طرح کا ماحول بن چکا ہے اور جس طرح کا ہمیں رد عمل مل رہا ہے وہ بی جے پی کے لیے خوش آئند نہیں ہے۔ لوگ سڑکوں پر اتر رہے ہیں اور کھل کر مخالفت کر رہے ہیں۔ میوانی نے چیلنج کیا کہ جو گجرات میں حالات ہیں اس میں بی جے پی کچھ بھی کر لے اس کو 80 سے زیادہ سیٹ حاصل نہیں ہونے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو کسی پارٹی کی حمایت کے اعلان کی ضرورت نہیں ہے کیوںکہ لوگوں میں اتنا غصہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ کس کو ووٹ دینا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر بی جے پی ان کے مطالبات تسلیم کر لے تو ان کی اس قسم کا کیا ہوگا جو انہوں نے کھائی ہوئی ہے کہ وہ بی جے پی کی حمایت کبھی نہیں کریں گے اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور سنگھ کیونکہ بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے آئین کے خلاف کام کرتے ہوئے ہندو راشٹر بنانا چاہتے ہیں اس لئے ان کی تو وہ ہمیشہ مخالفت کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Nov 2017, 7:37 PM