رامائن پاٹھ کے دوران دلت گھر سے باہر نہ نکلیں!

تصویر سوشل سائٹ
تصویر سوشل سائٹ
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: خبروں کے مطابق اتر پردیش کے حمیر پور ضلع کے ایک مندر میں ’اکھنڈ رامائن پاٹھ‘ کے وقت دلتوں کو ان کے گھروں میں قید رہنے اور باہر نہ نکلنے کا فرمان سنایا گیا ہے۔ یہ معاملہ حمیر پور ضلع کے مودہا قصبہ کا ہے جہاں اس فرمان نے دلتوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے ۔ دراصل رام جانکی مندر کے پجاری نے باقاعدہ نوٹس چسپاں کیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’دس دنوں تک اپنے گھروں میں ہی رہیں کیونکہ اکھنڈ رامائن کا پاٹھ مندر میں چل رہا ہے۔‘‘

آج جب کہ ہم آزادی کے 70 سال کا جشن منا رہے ہیں، اس طرح کا فرمان نہ صرف حیران کرنے والا ہے بلکہ اونچ نیچ اور چھوا چھوت کی تفریق کا گھناؤنا چہرہ بھی ہے۔ ذرائع کے مطابق مندر کے باہر ہاتھوں میں لاٹھی اور ڈنڈے لے کر کچھ لوگ پہرہ بھی دے رہے ہیں۔ یہ لوگ اعلیٰ ذات سے تعلق رکھتے ہیں اور مندر میں جاری ’اکھنڈ رامائن پاٹھ‘ کے تحفظ کے نام پر پہریداری کر رہے ہیں۔ سیکورٹی کا لبادہ پہنے ہوئے ان لوگوں نے دلتوں کا مندر میں داخل ہونا پوری طرح سے ممنوع کر دیا ہے۔ اگر غلطی سے کوئی چھوٹی ذات کا شخص اس مندر میں داخل ہو بھی جاتا ہے تو اسے محض اس لیے باہر کا راستہ دِکھا دیا جاتا ہے کہ وہ دَلت ہے۔ جب باقاعدہ مندر میں بورڈ لگا کر دلتوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی جائے تو پھر سوال اٹھنا لازمی ہے ۔ مخالفت اور مقامی پولس انتظامیہ کے دباؤ کے بعد بورڈ تو ہٹا دیا گیا ہے لیکن ہنوز دلتوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے۔

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں جب مندر کے پجاری کنور بہادر سنگھ سے بات کی گئی تو انھوں نے اعتراف کیا کہ بورڈ لگا کر دلتوں کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ لیکن ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ایسا اس لیے کہ دلت طبقہ کے لوگ شراب پی کر آتے تھے۔ پجاری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’ایک تختی پر ہم نے لکھا تھا کہ جو عمل سے شودر ہو اور گوشت و شراب کا استعمال کرتے ہوں وہ مندر میں نہ آئیں، کیونکہ یہاں رامائن کا پاٹھ چل رہا ہے۔‘‘

ذرائع کے مطابق گڑھا گاؤں میں دو طرح کے لوگ رہتے ہیں۔ ایک وہ جو مندر کے اندر جا کر پوجا کرتے ہیں اور دوسرے وہ جو مندر کے باہر سے ہی پوجا کرتے ہیں۔ جو لوگ مندر سے باہر رہ کر پوجا کرتے ہیں ان کا تعلق دلت طبقہ سے ہے۔

دلت طبقہ کے ایک مقامی باشندہ راجو ساہو نے اس سلسلے میں بتایا کہ جب وہ رامائن پڑھنے کے لیے مندر گئے تو انھیں اٹھا کر بھگا دیا گیا اور پھر گھروں میں رہنے کی تلقین کی گئی۔ ایک دیگر دلت باشندہ نیلم نے بتایا کہ یہ صرف رامائن کا معاملہ نہیں ہے بلکہ گاؤں کے کسی بھی مذہبی پروگرام کے دوران انھیں مندر میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں جب پجاری کنور بہادر سنگھ سے بات کی گئی تو انھوں نے دعویٰ کیا کہ مندر میں دورِ قدیم سے دلتوں کے داخلے پر پابندی تھی اس لیے انھوں نے بھی یہاں دلتوں کے داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ جب انتظامیہ کے افسران سے اس سلسلے میں پوچھا گیا تو انھوں نے وہی رَٹا رَٹایا جملہ کہا کہ ’’کوئی بھی کسی کو مندر میں داخل ہونے سے نہیں روک سکتا۔ یہ جرائم ہے۔ اس معاملے کی تفتیش کروائی جائے گی اور متعلقہ لوگوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔