دلت بائیکاٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے کھٹر حکومت کو لگائی پھٹکار

تین ججوں والی بنچ کے سربراہ جسٹس این وی رمنا نے کھٹر حکومت کے وکیل سے سوال کیا کہ ’’سماجی بائیکاٹ ہو رہا تھا، آپ کی حکومت نے کچھ نہیں کیا، بائیکاٹ جاری ہے۔ یہ کیا ہو رہا ہے۔؟‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہریانہ میں دلتوں کے بائیکاٹ کے الزامات پر ریاست کی کھٹر حکومت مشکل میں پھنستی نظر آ رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں ریاست کی بی جے پی حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔ حسار کے بھاٹلا گاؤں میں دو سال کے لیے دلتوں کے بائیکاٹ کے الزامات پر منگل کو عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت کی سرزنش کی اور ریاست کو 8 نومبر تک ایک حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ متعلقہ معاملہ میں انتظامیہ نے کیا اقدام کیے ہیں۔

تین ججوں والی بنچ کے سربراہ جسٹس این وی رمنا نے کھٹر حکومت کے وکیل سے سوال کیا کہ ’’سماجی بائیکاٹ ہو رہا تھا، آپ کی حکومت نے کچھ نہیں کیا، بائیکاٹ جاری ہے۔ یہ کیا ہو رہا ہے۔؟‘‘ جسٹس آر سبھاش ریڈی اور بی آر گوئی کی بنچ نے بھی اس ایشو کو ’سنگین‘ قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں جانچ کر رہے متعلقہ پولس افسروں کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ 8 نومبر کو ہونے والی آئندہ سماعت میں تمام ریکارڈ کے ساتھ موجود رہیں۔


غور طلب ہے کہ یہ تنازعہ 15 جون 2017 کا ہے، جب دلت لڑکوں کے ایک گروپ پر بااثر طبقہ کے لوگوں نے حملہ کر دیا۔ حملہ کی وجہ یہ تھی کہ دلت لڑکوں نے پانی کے لیے ان کے ہینڈ پمپ کا استعمال کیا تھا۔ اس معاملے میں ہریانہ حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 2 جولائی 2017 سے بااثر طبقہ کے ذریعہ لگائے گئے سماجی بائیکاٹ کو فوراً ختم کرائے۔ ساتھ ہی ان سبھی کو سزا دی جائے جنھوں نے اس سماجی بائیکاٹ کو نافذ کرایا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ بھاٹلا گاؤں میں دلتوں کے بائیکاٹ سے متعلق کئی اخبارات میں رپورٹ شائع ہو چکی ہیں۔ ایک میڈیا رپورٹ میں معاملے سے جڑے متاثرہ نے بتایا تھا کہ گاؤں میں سماجی بائیکاٹ کی وجہ سے سنگین حالت بنی ہوئی ہے۔ دلت طبقہ کو روز مرہ کے سامان کے لیے ہانسی جانا پڑتا ہے۔ ساتھ ہی ان کے لیے بجلی اور پانی کی خدمات بھی متاثر ہے۔ سڑکوں اور کھیتوں کے کنارے گھاسوں پر جراثیم کش دوا چھڑک دی گئی ہیں تاکہ دلت لوگ اپنے جانوروں کے چارے کا انتظام نہ کر سکیں۔ غور طلب ہے کہ اس معاملے میں پولس کے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔