سمندری طوفان ’تتلی‘ آندھرا اور اوڈیشہ پہنچا، بھاری تباہی کا خدشہ

سمندری طوفان تتلی سے بچنے کے لئے اوڈیشہ کے 3 لاکھ لوگوں کو ساحلی علاقوں سے ہٹا کر محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سمندری طوفان ’تتلی‘ آندھرا پردیش اور جنوبی اوڈیشہ کے ساحلی علاقوں تک پہنچ گیا ہے۔ اس سے بچنے کے لئے اوڈیشہ کے تین لاکھ افراد کو ساحلی علاقوں سے ہٹا کر محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا ہے۔ تتلی طوفان اس وقت گوپال پور سے 86 کلومیٹر جنوب مغرب میں پھیلا ہوا ہے۔

گوپال پور میں طوفانی ہوائیں 140 سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں، ان کی رفتار 165 کلومیٹر فی گھنٹہ ہونے کا امکان ہے۔ اطلاعات کے مطابق گوپال پور میں صبح 4.30 بجے 126 کلومیٹر اور کلنگاپٹنم میں 56 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی طوفانی چل رہی ہیں۔

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو طوفان کا جائزہ لینے کے لئے جمعرات کی صبح امراوتی کے گورننس مانیٹرنگ سینٹر پہنچے۔ طوفان کی رفتار اتنی زیادہ ہے کہ گوپال پور اور بہرام پور میں کئی درخت اکھڑ گئے ہیں۔

قبل ازیں، وسطی خلیج بنگال کے آس پاس بنے طوفان تتلی میں مزید شدت پیدا ہوئی اور یہ اڈیشہ میں گوپال پور کے جنوب۔جنوب مغربی علاقہ میں تقریباً تین سوپچاس کیلومیٹر کے احاطہ میں اور مغربی وسطی خلیج بنگال کے آس پاس بنا ہوا تھا۔ اس کے علاوہ یہ طوفان آندھراپردیش کے جنوب مشرقی کالنگا پٹنم میں بھی تین سوکیلومیٹر کی رفتار کے آس پاس موجود تھا جو اب مزید قریب آ گیا ہے۔

وشاکھاپٹنم سائیکلون وارننگ سنٹر کے ترجمان نے کہا، ’’اس بات کا قوی امکان ہے کہ طوفان مزید شدت اختیار کرتے ہوئے آئندہ کچھ گھنٹوں کے دوران خطرناک صورت اختیار کرلے گا۔ اس بات کا امکان ہے کہ طوفان شمال۔ شمال مغربی علاقوں اور اڈیشہ کوعبورکرتا ہوا بھوپال پور اور کالنگاپٹنم کے درمیان آندھراپردیش کے شمالی ساحلی علاقوں تک پھیل کر تباہی مچا سکتا ہے۔‘‘

کالنگا پٹنم، بھیمونی پٹنم، وشاکھاپٹنم اور گنگاورم بندرگاہوں پر تیسری سطح کا انتباہی سگنل لگایا گیا ہے جبکہ مچھلی پٹنم، نظام پٹنم اور کرشنا پٹنم کی بندرگاہوں پر نمبردوکا وارننگ سگنل لگایا گیا ہے۔ وداریو بندرگاہ کو اطلاعاتی پیام روانہ کیا جاچکا ہے۔ طوفان کے زیراثر آندھراپردیش کے شمال ساحلی اضلاع میں شدید بارش کاامکان ہے جبکہ اسی مدت کے دوران تلنگانہ میں مختلف مقامات پر ہلکی تا اوسط بارش ہوسکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Oct 2018, 9:08 AM