اترپردیش سے لے کر مہاراشٹر تک گردابی طوفان ’شکتی‘ کا اثر، محکمہ موسمیات نے جاری کیا بارش کا الرٹ
محکمہ موسمیات کے مطابق گردابی طوفان ’شکتی‘ کی رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، جس کے سبب ہوائیں تیز چل رہی ہیں۔ ساتھ ہی ’شکتی‘ ایک خطرناک گردابی طوفان میں تبدیل ہو چکا ہے۔

اترپردیش سے مانسون کی رخصتی کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آئندہ 3 سے 4 روز بعد ایک بار پھر مانسون ریاست میں واپس آ جائے گا۔ مانسون کے دوبارہ واپس آنے کی اصل وجہ بحیرۂ عرب میں ’شکتی‘ نامی گردابی طوفان کا فعال ہونا ہے۔ اس طوفان کے فعال ہونے سے بادلوں کا رخ اترپردیش کے کئی اضلاع کی طرف ہونے کا امکان ہے۔ آئندہ 2 سے 3 روز تک ریاست کے کئی حصوں میں ہلکی سے درمیانہ درجہ کی بارش ہونے کی امید ہے۔ اس کے علاوہ اس گردابی طوفان کا اثر ساحلی ریاستوں میں بھی دیکھنے کو ملے گا۔ مہاراشٹر، گجرات، تمل ناڈو اور کیرالہ میں ماہی گیروں سے سمندر میں نہ جانے کی اپیل کی گئی ہے۔
ماہر موسمیات ڈاکٹر ایس این سنیل پانڈے نے کہا کہ جموں و کشمیر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ایک ویسٹرن ڈسٹربنس (مغربی طلاطم) فعال ہو جائے گا جو شمال مغرب کو متاثر کرے گا۔ اس اثر سے وسطی اور مشرقی اترپردیش میں بارش کا امکان ہے۔ اب اترپردیش سے مانسون کی واپسی 10 اکتوبر کے آس پاس ہوگی۔ فی الحال جنوب مغرب مانسون واپسی کی لائن کے درمیان رکا ہوا ہے۔ اتوار کو دھوپ نکلنے کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت میں تقریباً 2 ڈگری کا اضافہ درج کیا گیا تھا اور پارہ 34.3 ڈگری سیلسیس تک رہا۔ جبکہ کم سے کم درجہ حرارت 0.7 ڈگری بڑھ کر 23 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا تھا۔ آنے والے دنوں میں بارش کے سبب درجہ حرارت میں کمی آ سکتی ہے۔
واضح ہو کہ بحیرۂ عرب میں مانسون کے جانے سے قبل گردابی طوفان ’شکتی‘ کی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ اس کی رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، جس کے سبب ہوائیں تیز چل رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ’شکتی‘ ایک خطرناک گردابی طوفان میں تبدیل ہو چکا ہے۔ بحیرۂ عرب میں اس کی موجودگی نے تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ ساتھ ہی محکمہ موسمیات نے یہ بھی کہا کہ اس گردابی طوفان کا مرکز گجرات میں دوارکا سے تقریباً 420 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
مقامی محکمہ موسمیات نے تامل ناڈو کے 14 اضلاع میں گردابی طوفان ’شکتی‘ کے اثرات کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ان اضلاع میں ہفتہ کو شدید بارش کا الرٹ جاری کیا گیا تھا، کیونکہ خلیج بنگال اور بحیرۂ عرب کے اوپر موسم سے متعلق سرگرمیاں مسلسل فعال ہو رہی ہیں۔ ساتھ ہی 2 اکتوبر سے خلیج بنگال کے وسط اور اس سے متصل شمال مغرب علاقہ میں بنا ایک گہرا دباؤ شمال مغرب کی جانب بڑھنے سے کئی اضلاع کے متاثر ہونے کی پیشین گوئی کی گئی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کئی سالوں میں آئے گردابی طوفانوں نے ساحلی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تھی، جس کا اثر میدانی علاقوں میں بھی دیکھنے کو ملا تھا۔ بحیرۂ عرب میں ’توکتے‘ (2012) اور ’بپرجوائے‘ (2022) جیسے گردابی طوفان آئے تھے۔ لیکن بحیرۂ عرب میں خلیج بنگال کے مقابلے میں کم گردابی طوفان دیکھے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔