گردابی طوفان ’مچونگ‘ تو گزر گیا لیکن تمل ناڈو کو کر دیا بے حال، مہلوکین کی تعداد بھی بڑھی

مچونگ طوفان کی وجہ سے چنئی میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 24 ہو گئی ہے، حالات اب بھی سنگین ہیں اور 9 دسمبر کو تمل ناڈو حکومت نے چنئی سمیت کئی علاقوں میں سبھی پرائیویٹ اسکول بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ہندوستان کی جنوبی ریاست تمل ناڈو سے گردابی طوفان مچونگ تو گزر گیا، لیکن اس سے پیدا بدتر حالت اب جگہ جگہ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ کئی علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور آمد و رفت کے مسائل بھی درپیش ہیں۔ حتیٰ کہ کھانا اور پانی کا بحران بھی برقرار ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق گردابی طوفان کی وجہ سے چنئی میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 24 ہو گئی ہے۔ تمل ناڈو حکومت نے خراب حالات کو دیکھتے ہوئے ہفتہ (9 دسمبر) کے روز بھی چنئی سمیت کئی علاقوں میں سبھی پرائیویٹ اسکولوں کو بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

چنئی کے علاوہ کانچی پورم، ترووَلور اور چینگل پٹو میں بھی اسکول بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ علاقے گردابی طوفان مچونگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ لگاتار تین دنوں تک موسلادھار بارش کے سبب چنئی میں بڑے پیمانے پر سیلاب آ گیا اور کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے۔ ریاست کو درپیش مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں انھوں نے وزیر اعظم سے 5060 کروڑ روپے کی عبوری راحت دینے کی گزارش کی ہے۔ اسٹالن کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے بھی گردابی طوفان سے ہوئے نقصان کا اندازہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایک تفصیلی رپورٹ تیار کر مرکزی حکومت سے اضافی رقم کی گزارش کی جائے گی۔ فی الحال مرکز سے 5060 کروڑ روپے کی راحت دینے کی گزارش کی گئی ہے۔


اس درمیان محکمہ موسمیات نے تمل ناڈو میں مزید بارش کے اندیشے ظاہر کر دیے ہیں۔ محکمہ نے کہا کہ ہفتہ کے روز تمل ناڈو، پڈوچیری اور کیرالہ میں بھاری بارش ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس کے علاوہ تروپور میں بھی بارش ہو سکتی ہے۔ ڈنڈی گل، تھینی، ورُدھونگر، شیوگنگا، پدوکوٹئی، تنجاوُر میں بھی بھاری بارش کے آثار ہیں۔ اگر بارش بڑھی تو نقصان اور بحران میں بھی اضافہ ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔