بنگال کے ساحلی علاقے چند گھنٹوں میں ’فانی طوفان‘ سے ٹکرانے کو تیار!

محکمہ موسمیات نے ’فانی‘ طوفان کی شدت میں کمی آنے کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت طوفان 90-100 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہا ہے اور درمیانی رات میں یہ مغربی بنگال میں سے ٹکرا سکتا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

کولکاتا: محکمہ موسمیات نے ”فانی“ طوفان کی شدت میں کمی آنے کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت طوفان 90-100کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہا ہے اور مغربی بنگال میں درمیانی رات میں طوفان ٹکرا سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ ”فانی“ طوفان جو پوری سے ٹکرا گیا ہے اور رات تک مغربی بنگال کے ساحلی علاقوں میں سے ٹکراجائے گا،جب کہ اڑیسہ سے متصل بنگال کے علاقوں میں طوفان کا اثردیکھنے لگا ہے۔محکمہ موسمیات نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ طوفان کی شدت میں کمی آئی ہے۔اس وقت کلکتہ سے 370 کلومیٹر دوری پر ہے جب کہ 227 کلو میٹر دور مشرقی مدنی پور اضلاع سے ہے۔


ریجنل محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سنجیب بندو پادھیائے نے کہا کہ فانی طوفان 90سے 100کلو میٹر کی رفتار سے کنگا ندی میں داخل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اتوار کی دوپہر یا پھر شام میں 60سے70کلو میٹر کی رفتار سے بنگلہ دیش کی طرف مڑ جائے گا۔

کلکتہ اور اس کے اطراف میں شدید بارش ہونے کا امکان ہے۔صبح میں کلکتہ میں بارش ہوئی ہے۔تاہم دوپہر کے بعد سے بارش روک گئی ہے مگر ہواتیز چل رہی ہے۔سہ پہر تین بجے کل صبح 8بجے تک ہوائی سروس دمدم ائیر پورٹ پر روک دیا گیا ہے۔


موسمیات کے ماہر جے کے مکھوپادھیائے نے کہا کہ مغربی بنگال کے ساحلی علاقوں میں بارش تیز ہورہی ہے اور طوفان جیسے جیسے کلکتہ کے قریب پہنچے گا بارش میں شدت آسکتی ہے۔این ڈی آر ایف کی 6ٹیم جھاڑ کھنڈ، مغربی مدنی پور، نارائن گڑھ بلاک مشرقی مدنی ہور، جنوبی 24پرگنہ کے کاکدیپ،دھماکالی اور حسن آباد میں تعینات کیا گیا ہے۔ٹرین سروس بھی متاثر ہے، طویل اور مختصر مسافت کی کئی ٹرین کو رد کردیا گیا ہے۔اس کی وجہ سے ہوڑہ اور سیالدہ ریلوے اسٹیشن پر بڑی تعداد میں مسافر جمع ہوگئے ہیں۔

کلکتہ کے سطحی علاقے میں رہنے والوں کو کلکتہ میونسپل کارپوریشن نے محفوظ جگہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کلکتہ کارپوریشن نے کئی ٹیم بنائی ہے اور ایک ہیلپ لائن 1070کھولا ہے جس سے معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 May 2019, 7:10 PM